• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 7104

    عنوان:

    جماعت اسلامی کے ایک مولانا صاحب نے اپنی تقریر میں کہاکہ: حدیث میں ایسی کوئی بات مذکور نہیں ہے جو کہ انسان کو عام موزوں پر مسح کرنے سے منع کرتی ہو، اس لیے عام موزوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ کیا یہ درست ہے؟ (۲) کیا صحیح حدیث میں یہ بات مذکور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف چمڑے کے موزوں پر مسح کیا؟ برائے کرم صحیح احادیث سے حوالہ عنایت فرماویں۔

    سوال:

    جماعت اسلامی کے ایک مولانا صاحب نے اپنی تقریر میں کہاکہ: حدیث میں ایسی کوئی بات مذکور نہیں ہے جو کہ انسان کو عام موزوں پر مسح کرنے سے منع کرتی ہو، اس لیے عام موزوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ کیا یہ درست ہے؟ (۲) کیا صحیح حدیث میں یہ بات مذکور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف چمڑے کے موزوں پر مسح کیا؟ برائے کرم صحیح احادیث سے حوالہ عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 7104

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1107=961/ل

     

    (۱) امت کے تمام مستند فقہاء ومجتہدین کا اس پر اتفاق ہے کہ وہ باریک موزے جن سے پانی چھن جاتا ہو، یا وہ کسی چیز سے باندھے بغیر پنڈلی پر کھڑے نہ رہتے ہوں، یا ان میں میل دو میل مسلسل چلنا ممکن نہ ہو، ان پر مسح جائز نہیں ہے اور چونکہ ہمارے زمانے میں جو سوتی اون نائیلون کے موزے رائج ہیں، وہ باریک ہوتے ہیں اور ان میں مذکورہ اوصاف نہیں پائے جاتے اس لیے ان پر مسح کسی حال میں جائز نہیں ہے۔ سید ابوالاعلیٰ مودودی صاحب نے بہت سے مسائل میں جمہور امت سے الگ راستہ اختیار کیا ہے، یہ مسئلہ بھی ایسا ہی ہے جس میں انھوں نے جمہور فقہاء کی مخالفت کرکے سخت غلطی کی ہے۔ آپ تفصیل کے لیے فقہی مقالات: ۲/۹-۲۳ کا مطالعہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند