عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 69690
جواب نمبر: 69690
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1054-876/D=12/1437
آپ کو پہلے منی اور مذی کی تعریف معلوم ہوکر فرق سمجھنا چاہئے، منی کہتے ہیں اس سفید گاڑھے پانی کو جو شہوت کے ساتھ اچھل کر نکلے اور نکلنے کے بعد شہوت ختم ہوجائے اس کے نکلنے سے غسل واجب ہوتا ہے۔ اور مذی کہتے ہیں اس سفید پتلے لس دار پانی کو جو بیوی سے دل لگی کرنے یا ہمبستری کرنے سے پہلے یا کسی کے ساتھ شہوت انگیز بات کرنے یا شہوت انگیز مناظر دیکھنے اور سننے سے بغیر اچھلے اور بغیر شہوت کے نکلے، اور اس کے نکلنے سے شہوت ختم نہیں ہوتی بلکہ او ربڑھ جاتی ہے۔ بد نظری یا برے خیالات کے بعد عموماً مذی نکلتی ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ کو جو قطرہ نکلتا ہے وہ بظاہر مذی معلوم ہوتا ہے جس کا حکم یہ ہے کہ اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے، غسل واجب نہیں ہوتا اور کپڑے کے جس حصہ میں لگ جائے صرف اتنے حصہ کا دھونا ضروری ہوتا ہے، رہا نیند سے اٹھنے کے بعد آپ کو جو قطرہ نظر آتا ہے تو اگر آپ کو مذکورہ بالا تعریف کی روشنی میں یقین ہوجائے کہ یہ منی ہے خواہ خواب یاد ہو یا نہ ہو یا منی اور مذی ہونے میں شک ہو یا مذی ہونے کا یقین ہواور خواب یاد ہوتو غسل جنابت واجب ہوگا۔ قال في ردالمختار: فیجب الغسل في سبع صور منہا وہی ماإذا علم أنہ مذی أو شک في الأولین ․․․․․ مع تذکر الاحتلام فیہا أو علم أنہ منی مطلقاً (۱/۳۰۱، ط: زکریا) اور اگر مذی ہونے کا یقین ہو اور خواب یاد نہ ہوتو غسل واجب نہیں ولایجب اتفاقاً فیما إذا علم أنہ مذی ․․․․․․ مع عدم تذکر الاحتلام (شامی ۱/۳۰۱) واضح رہے کہ مشت زنی کرنا سخت گناہ ہے اس کی وجہ سے آدمی کو دینی اور دنیاوی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے اس سے بالکل پر ہیز کرنا چاہئے اور بدنظری کرنا اور برے خیالات دل میں لانا بھی آدمی کے لیے سخت نقصان دہ ہے اس سے بھی احتراز کرنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند