• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 67862

    عنوان: اگر کسی شخص کے کپڑوں پر مذی لگی ہو او روہ اُن کپڑوں میں کئی نمازیں پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟

    سوال: اگر کسی شخص کے کپڑوں پر مذی لگی ہو او روہ اُن کپڑوں میں کئی نمازیں پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 67862

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1046-1068/N=10/1437

    اگر کپڑوں میں لگی ہوئی مذی کی مجموعی مقدار پھیلاوٴ میں ہتھیلی کی گہرائی والے حصے (سائز میں ایک روپے ) کے برابر یا اس سے کم تھی تو مذی والے کپڑوں میں جو نمازیں پڑھی گئیں، وہ ادا ہوگئیں، لوٹانے کی ضرورت نہیں، البتہ اب معلوم ہونے کے بعد کپڑے تبدیل کرلیے جائیں یا کم از کم ناپاک حصہ دھولیا جائے تاکہ آئندہ پڑھی جانے والی نمازیں بلاکراہت ادا ہوں ؛ کیوں کہ ایک روپے کے برابر یا اس سے کم مقدار ناپاکی کے ساتھ نماز پڑھنا بھی اچھا نہیں۔ اور اگر کپڑوں میں لگی ہوئی مذی کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی والے حصے سے زائد تھی تو اس صورت میں ان کپڑوں میں جو نمازیں پڑھی گئیں، وہ ادا نہیں ہوئیں؛ لہٰذا ان کا اعادہ کیا جائے؛ کیوں کہ نماز درست ہونے کے لیے ایک شرط کپڑوں کا پاک ہونا بھی ہے ، و لا عند مذي أو ودي بل الوضوء منہ ومن البول جمیعاً علی الظاہر (در مختار مع شامی ۱: ۳۰۴، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) ، وعفا الشارع عن قدر درھم ……وھو مثقال عشرون قیراطاً في نجس کثیف لہ جرم وعرض مقعر الکف، …… في رقیق من مغلظة کعذرة آدمي ، وکذا کل ما خرج منہ موجبا لوضوء أو غسل مغلظ الخ (در مختار مع شامی ۱: ۵۲۰- ۵۲۳) ، والأقرب أن غسل الدرھم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرة علی غسلہ فترکہ حینئذ خلاف الأولی ، نعم الدرھم غسلہ آکد فترکہ أشد کراھة کما یستفاد من غیرما کتاب من مشاھیر کتب المذھب الخ (شامی ۱: ۵۲۰، ۵۲۱) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند