عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 67138
جواب نمبر: 67138
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1216-1191/L=11/1437 سونے کی صورت میں اگر مقعد زمین پر قائم رہے تو وضو نہیں ٹوٹتا پس سوال میں مذکور دونوں ہیئتوں کے مطابق سونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا یہی حکم چار زانو سونے یا سجدہ کی مسنون ہیئت پر سونے کا ہے؛ البتہ اگر آدمی اس طرح سوجائے کہ اس کے اعضا ڈھیلے پڑجائیں اور قوتِ ماسکہ (خروج ریح کو قابو میں رکھنے والی صلاحیت) زائل ہوجائے مثلاً لیٹ کر یا کسی چیز پر ٹیک لگا کر اس طور پر سوئے کہ اگر وہ چیز ہٹا دی جائے تو آدمی گر جائے تو ان صورتوں میں وضو ٹوٹ جائے گا۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو شامی زکریا: ۱/۲۷ تا ۲۷۳، احسن الفتاوی: ۲/۲۲، فتاوی محمودیہ: ۵/۶۳) واضح رہے کہ اس دور میں چونکہ کثرتِ اکل کا عام رواج ہے اور آدمی مقعد کے زمین پر استقرار کے باوجود حدث کردیتا ہے؛ ا س لیے اس دور میں ہر اعتبار سے گہری نیند سے سونے کی صورت میں وضو کے ٹوٹ جانے کا حکم لگا دینا مناسب اور مبنی بر احتیاط ہے۔ قال في فیض الباري وظاہر الروایة فیہ: أن النوم عند تمکن المقعدة لایفسد ، ویفسد عند التجافي ․․․․․ وفي الدر المختار: إن تمکن مقعدہ ونام وإن طال وفي عبارة وإن جلس مستندا فہذا ہو المذہب أما الفتوی فإنہا تبتني علی المصالح واختلاف الزمان والمکان فلا یوسع فیہا في ہذہ الأیام فإنہا أیام یأکل فیہا الناس کثیراً فیحدثون مع تمکن المقعدة ․ (فیض الباری)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند