• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 63828

    عنوان: جس ٹنکی میں بلی مرگئی ہو اس کے پانی سے استنجا کرنے کا حکم

    سوال: پانی کی ٹنکی میں ایک بلی مرگئی ، اس ٹنکی کے پانی کا استعمال استنجاء کے لیے ہوتاہے تو جو لوگ اس کے پانی سے استنجاء کرتے ہیں ان کے لیے کیا حکم ہے؟ اس ٹنکی کے پانی سے وضو نہیں کیا جاتاہے۔ ایک مصلی کو یہ معلوم نہیں کہ ٹنکی کا پانی ناپاک ہے تو کیا جاننے کے بعد اس کو نماز دہرانی ہوگی؟

    جواب نمبر: 63828

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 505-444/Sn=5/1437 (۱) بلی مرنے کی وجہ سے ٹنکی کا پانی ناپاک ہوگیا، اس سے استنجاء کرنا بھی جائز نہیں ہے، بدن کے جس حصے پر اس کا پانی لگے گا وہ حصہ ناپاک ہوجائے گا، اگر وہ مقدارِ معاف سے زیادہ ہے تو اس کے ساتھ نماز درست نہ ہوگی۔ (۲) جی ہاں! اگر اس کے بدن میں اس ٹنکی کا پانی مقدارِ معاف سے زیادہ لگا ہوا تھا تو اس کے ساتھ پڑھی گئی نماز صحیح نہیں ہوئی، اسے دوبارہ پڑھنا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند