• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 62880

    عنوان: کیا طلاق شدہ عورت دوبارہ ازدواجی زندگی کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہے ؟

    سوال: (۱) میرا نام اصغر علی خوا جہ معین ا لدین بڑے بھا ئی ہے ۔میں 2008 میں ریشما شہابُ الدین گڈم پھلی نا می لڑکی (بیوی) کو آپسی اختلافات کی وجہ سے ا سکی کی غیر موجودگی میں تین گواہوں کے سامنے ایک ہی وقت میں تین(3) طلاق ایک ساتھ دیا ہو ں۔اور تحر یری طور پر بھی گواہو ں کے سامنے طلاق نا مہ پر دستخط کر کے ریشما کو بھیج دیا ہوں۔ یہ طلاق ہوئی یا نہیں؟ آج تک لڑکی ریشما میکے میں ہی ہے ۔اور وہ طلاق سے انکار کر رہی ہے ۔دوبارہ ازدواجی زندگی شروع کرنے کا مطا لبہ کر رہی ہے ۔ قران و حدیث کی روشنی میں قوا نین ا سلام کے تحت حل پیش کریں؟ (2) کیا طلاق شدہ عورت دوبارہ ازدواجی زندگی کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہے ؟ وضا حت کر یں؟شکر یہ جواب اُردو اور انگر یزی میں دیں تو بڑی مہر با نی ہو گی۔جلد از جلد روانہ کریں ۔ شکر یہ

    جواب نمبر: 62880

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 165-123/D=3/1437-U (۱) اصغر علی نے اپنی بیوی ریشما کو تین طلاق دیدی شوہر اس کا خود مقر ہے اور طلاق نامہ میں بھی تین طلاق لکھ دی تو بیوی پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئی، دونوں کا رشتہ نکاح بالکلیہ ختم ہوگیا اب رجعت یا نکاح جدید کا حق باقی نہیں رہا، طلاق دیتے وقت بیوی کا سامنے موجود رہنا ضروری نہیں ہے، ریشما کا طلاق کو نہ ماننا اور دوبارہ ازدواجی زندگی شروع کرنے کا مطالبہ کرنا غلط ہے، ایک مجلس میں دی گئی تین طلاق سے تین طلاق واقع ہوتی ہے یہ حکم قرآن پاک کی آیت اور احادیث نبویہ سے ثابت ہے، نیز جمہور صحابہٴ کرام کا اس پر اتفاق ہے اور ائمہ مجتہدین اور فقہاء و محدثین کا اس حکم پر اتفاق ہے کہ تین طلاق سے تین واقع ہوجاتی ہے بدون حلالہ شرعیہ کے دونوں ازدواجی زندگی میں باہم منسلک نہیں ہوسکتے، فقہ وفتاوی کی تمام ہی کتابوں میں یہ مسئلہ صاف اور واضح طور پر لکھا ہوا ہے چنانچہ فقہ حنفی کی مشہور کتاب عالمگیری میں ہے وإن کان الطلاق ثلاثا في الحرة․․․ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحًا ویدخل بہا ثم یطلقہا أو یموت عنہا کذا في الہدایة: ج۱ ص۴۷۳ عالمگیری۔ (۲) بغی تحلیل کے مطلقہ ثلاثہ کا نکاح سابق شوہر کے ساتھ جائز نہیں جیسا کہ باوضاحت اوپر لکھ دیا کیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند