• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 62513

    عنوان: تیمم جائز ہے اس بندے کے لیے یا نہیں؟

    سوال: سوال یہ ہے کہ ایک بندہ جو کہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہے ۔ مسکولر ڈسٹرافی کا مریض ہے اوت بستر تک محدود ہے ۔ واش روم بھی دن میں ایک بار ہی جا پاتا ہے ۔ والدین دونوں بوڑھے اور بیمار ہیں۔ والد گیارہ سال سے کینسر سے لڑ رہے ہیں جبکہ والدہ بھی کمر درد کی وجہ سے بھاری کام کرنے سے تکلیف سے دوچار ہو جاتی ہیں۔ خود مذکورہ بندہ بھی چند منٹ سے زیادہ بنا سہارے کے بیٹھ نہیں پاتا اور زیادہ وقت لیٹ کر ہی گزرتا ہے ۔ وضو کرنا دن میں دو یا تین بار اس کے پٹھوں کو کافی تھکا دیتا ہے جس کے بعد بازوؤں اور سینے کے پٹھوں میں درد اور اکڑاؤ ہو جاتا ہے جو کہ گیلے ہونے کے بعد ٹھنڈ لگنے سے مزید بڑھ جاتا ہے ۔ بیڈ پر ہی وضو کی کوشش سے کپڑے اوت بستر بھی گیلا ہو جاتا ہے ۔ والدین کی تکلیف اس سے زیادہ پریشان کن امر ہے ۔ کیا ایسے حالات میں ایسے بندے کے لیے جائز ہے کہ وہ تیمم سے نماز ادا کر لے ؟

    جواب نمبر: 62513

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 107-107/M=2/1437-U اللہ تعالیٰ اس بندے کو اور اس کے والدین کو بیماری سے شفایابی نصیب کرے (آمین) مذکورہ حالات میں وضو کرنے میں اگر مشقت وپریشانی ہوتی ہے تو اس پر صبر کرے، اللہ تعالیٰ اس پر مزید اجر دے گا، شریعت میں تیمم کی اجازت اس وقت ہے جب کہ آدمی پانی کے استعمال سے عاجز ہو، اگر اس بندے کو ٹھنڈا پانی نقصان دیتا ہے لیکن گرم پانی سے نقصان نہیں پہنچتا تو گرم پانی سے وضو کرلیا کرے اور وضو کے وقت بستر پر پلاسٹک وغیرہ بچھالیا کرے تاکہ گیلا ہونے سے حفاظت رہے، اگر گرم پانی بھی نقصان دہ ہو اور بیماری بڑھ جاتی ہو تو اس صورت میں تیمم کی اجازت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند