• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 610593

    عنوان:

    آواز نكلے پر خرج ریح كا ظن غالب نہ ہوتو كیا حكم ہے؟

    سوال:

    آپ سے ایک سوال پوچھنا تھا کہ مجھے بعض اوقات آواز آتی ہے اور لیکن ریخ خارج ہونے کا یقین نہیں ہوتا تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا؟

    جواب نمبر: 610593

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 813-417/TB-Mulhaqa=8/1443

     پیچھے كے راستے سے نكلنے والی آواز خروج ریح كا قرینہ ہے؛ اس لیے آواز سننے پر آپ وضو كرلیا كریں ‏، ایك حدیث میں اللہ كے رسول ﷺ نے فر مایا كہ اگر تم میں سے كسی كو اپنے پیٹ میں كچھ محسوس ہو اور خروجِ ریح كا شبہ ہوجائے تو جب تك   آواز نہ سنے یا بو محسوس نہ كرے‏، مسجد سے ہرگز نہ نكلے‏، اس حدیث میں آواز سننے پر وضو كرنے كا حكم دیا گیا ہے۔ عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا، فأشكل عليه أخرج منه شيء أم لا، فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا»[صحيح مسلم 1/ 276] القاعدة الثالثة: اليقين لا يزول بالشك. و دليلها ما رواه مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعا {إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه أخرج منه شيء أم لا فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا}[الأشباه والنظائر لابن نجيم ص: 48، دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان]


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند