• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 608275

    عنوان:

    پانی سے استنجا کیے بغیر نماز پڑھ لی تو کیا حکم ہے؟

    سوال:

    (۱) اگر پانی سے استنجاء بھول جائیں اور نماز پڑھیں اور یا دوسرے وقت کے نماز میں یاد آجائے تو کیا کریں؟نماز صحیح ہے یاقضاء واجب ہے ؟

    (۲) استنجاء پانی سے واجب ہے ؟

    جواب نمبر: 608275

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:371-202/B-Mulhaqa=5/1443

     (۱،۲) پیشاب پاخانہ کرنے کے بعد مقام نجاست کو پانی سے دھونا سنت ہے ، فرض یا واجب نہیں ہے (الا یہ کہ نجاست مقام استنجا سے ،ہتھیلی گہرائی کی مقدار سے زیادہ پھیل جاے )لہذا اگر کسی نے ٹیشو پیپر وغیرہ سے مقامِ استنجا کو صاف کرلیا تھا؛ البتہ پانی سے دھونا بھول گیا تھا اور اسی حال میں وضو کرکے نماز ادا کرلی تو اس کی نماز ادا ہوگئی، پڑھی گئی نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ہے ۔

    (وأرکانہ) أربعة شخص (مستنج، و) شیء (مستنجی بہ) کماء و حجر (و) نجس (خارج) من أحد السبیلین، ...(ومخرج) دبر أو قبل (بنحو حجر) مما ہو عین طاہرة قالعة لا قیمة لہا کمدر (منق) ...(والغسل) بالماء إلی أن یقع فی قلبہ أنہ طہر ما لم یکن موسوسا فیقدر بثلاث کما مر (بعدہ) أی: الحجر...(سنة) مطلقا بہ یفتی سراج. (ویجب) أی: یفرض غسلہ (إن جاوز المخرج نجس) مائع، ویعتبر القدر المانع لصلاة (فیما وراء موضع الاستنجاء) ؛ لأن ما علی المخرج ساقط شرعا وإن کثر، ولہذا لا تکرہ الصلاة معہ.[الدر المختار مع رد المحتار:1/ 546، وبعدہ، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند