• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 608252

    عنوان:

    پیشاب کے قطرے آتے محسوس ہونا

    سوال:

    مجھے پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد اکثر اوقات ایک دو قطرے گرنے کا احساس ہوتا ہے ۔ دیکھنے پر بعض دفعہ ذکر کے سوراخ پر ایک قطرہ نظر آ جاتا ہے بعض دفعہ نہیں نظر آتا۔سوال یہ ہے کہ ان دونوں سورتوں میں کیا کیا جائے کیونکہ انڈروئر پہلے (استنجا سے فراغت کے بعد)ہی سے گیلی ہوتی ہے ۔ تو(1) اگر ذکر کا سوراخ خشک ہے اور قطرہ گرنے کا احساس ہوا ہے تو کیا حکم ہوگا جبکہ انڈروئر پہلے ہی سے نم ہے ۔(2)اگر ذکر پر نمی لگی ہو اور انڈروئر پہلے ہی سے نم ہو جیسا کہ اوپر بیان کیا تب کیا حکم ہوگا؟ کیا پہلی صورت میں عضو اور انڈروئر بغیر دھوے وضو کر کے نماز ادا کر سکتے ہیں جبکہ انڈروئر کے گیلا ہونے کی وجہ سے اندازہ لگانا مشکل ہے کہ قطرہ گرا ہے یا نہیں؟ دوسری صورت میں کیا انڈروئر اور عضو دونوں دھونا ہوگا؟

    جواب نمبر: 608252

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:606-584/L=6/1443

     (۱) انڈرویر کے نم ہو نے کی صورت میں اگر قطرہ گرنے کا احساس ہو امگردیکھنے کی صورت میں قطرہ نظر نہیں آیا تومحض احساس کی وجہ سے عضو اور انڈرویر ناپاک نہیں ہوں گے۔

    (۲)احساس کے ساتھ ساتھ اگر قطرہ بھی نظر آگیا ہو تو عضو اورانڈویر دونوں ناپاک ہو جائیں گے اور ان کو دھوناہوگا اور ایک درہم سے زائد لگ گیا تو دھونا ضروری ہوگا ورنہ نماز درست نہ ہوگی۔واضح رہے کہ یہ حکم اسی وقت ہے جب کہ یقین یا ظن غالب کے طور پریہ معلوم ہوجائے کہ نظر آنے والا قطرہ پیشاب ہی ہے کپڑے کی نمی نہیں ہے ۔

    ثم الخروج فی السبیلین یتحقق بالظہور، فلو نزل البول إلی قصبة الذکر لا ینقض،(البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری 1/ 32) (الجوہرة النیرة علی مختصر القدوری 1/ 107) وعن ہذا قال أصحابنا إذا نزل من الرأس إلی قصبة الأنف نقض الوضوء لتجاوزہ إلی موضع یجب تطہیرہ فی الغسل بخلاف البول إذا نزل إلی قصبة الذکر لعدم تجاوزہ إلی موضع یجب تطہیرہ فیہ(مجمع الأنہر فی شرح ملتقی الأبحر 1/ 17) والأقرب أن غسل الدرہم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرة علی غسلہ، فترکہ حینئذ خلاف الأولی، نعم الدرہم غسلہ آکد مما دونہ، فترکہ أشد کراہة کما یستفاد من غیر ما کتاب من مشاہیر کتب المذہب.ففی المحیط: یکرہ أن یصلی ومعہ قدر درہم أو دونہ من النجاسة عالما بہ لاختلاف الناس فیہ.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 317)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند