عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 607817
ڈاکٹر کی ہدایت کے بر خلاف کمزور بیوی کی شرمگاہ کے اوپری حصے سے جماع کرنا نیز اس صورت میں غسل کا حکم؟
میری اہلیہ جسمانی طور پر کمزور ہے ، ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ جماع میں وقفہ اختیار کیا کریں، جبکہ غلبہ شہوت کی وجہ سے میں بیوی کے حالت نیند میں شرمگاہ کے اوپری حصے پر اپنی خواہش کو پورا کرتا ہوں اس دوران کبھی کبھار آلہ تناسل کا کچھ حصہ شرمگاہ میں داخل ہو جاتا ہے ۔ کیا میرا یہ عمل شرعا جائز ہے ؟ نیز اس صورت میں اہلیہ پر غسل فرض ہو گا یا نہیں؟ جزاکم اللہ خیرا۔
جواب نمبر: 607817
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:185-34T/H-Mulhaqa=5/1443
(۱): اگر آپ کی اہلیہ جسمانی طور پر اس قدر کمزور ہیں کہ جماع میں وقفہ نہ کرنا یا کم وقفہ کرنا موصوفہ کے لیے نقصان دہ ہے تو آپ کو ڈاکٹر کی ہدایت کا لحاظ رکھنا چاہیے، فقہا نے لکھا ہے کہ اگر بیوی، ضعف وکمزوری، لاغرپن یا بیماری کی وجہ سے جماع کی متحمل نہ ہو تو شوہر کے لیے اس سے جماع کرناجائز نہیں، اور صرف شرمگاہ کے اوپر خواہش پوری کرنے میں عورت کی ران وغیرہ ناپاک ہوجاتی ہوگی اور نماز کے وقت اُسے رانیں دھونے کی زحمت ہوتی ہوگی؛ لہٰذا اس سے بھی بچنا چاہیے ، اور شدت شہوت کا علاج یہ ہے کہ روزوں کی کثرت کی جائے اور جب اہلیہ صحت مند ہوجائیں تو وقفہ کی کمی میں حرج نہ ہوگا۔
وقدمنا (في آخر باب المھر، ص: ۳۱۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند) عن التاترخانیة (۴: ۱۰۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند) أن البالغة إذاکانت لا تحتمل لایوٴمر بدفعھا إلی الزوج أیضاً۔ فقولہ: ”لا تحتمل“ یشمل ما لو کان لضعفھا أو ھزالھا أو لکبر آلتہ۔ وفي الأشباہ من أحکام غیبوبة الحشفة في ما یحرم علی الزوج وطء زوجتہ مع بقاء النکاح (مع شرح الحموي، ۳: ۴۳۴، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)، قال: وفي ما إذا کانت لا تحتملہ لصغر أو مرض أو سمنہ أھ ………فعلم من ھذا کلہ أنہ لا یحل لہ وطوٴھا بما یوٴدي إلی إضرارھا، فیقتصر علی ما تطیق عدداً بنظر القاضي أو إخبار النساء، وإن لم یعلم بذلک فبقولھا۔(رد المحتار، کتاب النکاح، باب القسم، ۴: ۳۸۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۹: ۱۲، ۱۳،ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
وإن کانت نحیفة مھزولة لا تطیق الجماع ویخاف علیھا المرض لا یحل للزوج أن یدخل بھا وإن کبرت سناً وھو الصحیح (الفتاوی التاترخانیة، کتاب النکاح، الفصل الثاني عشر في نکاح الصغار والصغائر وتسلیمھن إلی الأزواج إلخ، ۴: ۱۰۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۲):اگر عضو تناسل کی سپاری عورت کی شرمگاہ میں داخل ہوجائے اور اُس میں چھپ جائے تو عورت پر بھی غسل فرض ہوگا، اور اگر سپاری اندر نہیں گئی یا صرف اس کا کچھ حصہ گیا تو اہلیہ پر غسل فرض نہیں ہوگا، اور اگر آپ کو انزال نہیں ہوا تو آپ پر بھی غسل فرض نہیں ہوگا۔
(وفرض) الغسل (عند)خروج (مني)…(منفصل عن مقرہ)…(بشھوة)……(و)عند (إیلاج حشفة) ھي ما فوق الختان (آدمي)………(في أحد سبیلي آدمي) حي (یجامع مثلہ)……(علیھما) أي: الفاعل والمفعول ………(وإن)… (لم ینزل)منیاً بالإجماع(الدر المختار مع رد المحتار، کتابالطھارة، ۱:۲۹۵-۲۹۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱: ۵۳۰-۵۴۰، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
قولہ: ”ھي ما فوق الختان“: کذا في القاموس۔……۔ وفي شرح المنیة: الحشفة: الکمرة، قلت: ھذا ھو المراد بما فوق الختان (رد المحتار)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند