• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 606494

    عنوان:

    غسل خانے کے بغیر کس طرح نہانا چاہیے؟

    سوال:

    تبلیغی جماعت سے متعلق(پاکی اور ناپاکی) سوال۱:جماعت میں ایسی جگہ تشکیل ہوتی ہے جہاں واش روم نہانے کے لیے نہ ہو ایسی صورت میں ایک جگہ جو ناپاک ہو تین بار پانی بہا کر پھر وہاں نہایا جا سکتا ہے یا نہیں، اور اگر ناپاک جگہ نہانا ہو تو وہاں نہا کر پاؤں آخر میں باہر ہو کر دھونا ٹھیک ہے یا نہیں؟

    ۲۔لوٹا اگر تین دفعہ باہر سے صرف پانی بہانے سے پاک ہو جائے گا یا نہیں؟

    ۳۔لوٹے سے جو باتھ روم میں رکھا ہو باہر لاکر وضو کرنا ٹھیک ہے یا نہیں؟

    ۴۔جگہ تنگ ہو غسل جنابت کرتے ہوئے بالٹی میں پانی گر جانے سے پانی ناپاک ہو جائے گایا نہیں؟ ۵۔جماعت میں اکثر ساتھی استنجے کو لیکر پریشان رہتے ہے فراغت کے بعد شرم گاہ ٹشو لیکر بہت دیر تک رگڑ تے رہتے ہے ،ان کی آسانی کے لیے کوئی آسان شریعت میں طریقہ ہے جس سے ان کا وہم دور ہوجائے تو بتا دے ؟

    جواب نمبر: 606494

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 238-180/H=03/1443

     (۱) اگر کوئی نجاست زمین پر ہو اور تین بار پانی بہاکر زمین سے ختم کردی جائے تو زمین پاک ہوجاتی ہے اس میں پھر وہاں نہانا درست ہے۔ اگر نجاست کا شبہ ہو اور باہر نکل کر بعد غسل کے پانی سے پیر دھو لئے جائیں تو بہرحال بہتر ہے۔

    (۲) اگر لوٹے کے باہری حصہ میں کوئی نجاست لگی تھی اور اس کو تین مرتبہ دھولیا نجاست دور ہوگئی تو لوٹا پاک ہوگیا۔ اگر کوئی نجاست لوٹے کے اندرونی حصہ میں لگی اور اس کو تین مرتبہ دھوکر پاک کرلیا تو اس صورت میں بھی لوٹا پاک ہوگیا۔

    (۳) وہ لوٹا عامةً پاک ہی ہوتا ہے محض باتھ روم میں رکھے ہونے کی وجہ سے ناپاک ہونے کا حکم نہ ہوگا، پس باہر لاکر اس سے وضوء کرلیں تو کچھ حرج نہیں، اگر دوسرے صاف ستھرے لوٹے سے کرلیں تو بہتر ہے۔

    (۴) وہ چھینٹیں یا قطرے اتنے قلیل ہوتے ہیں کہ جس کی وجہ سے بالٹی کا پانی ناپاک نہیں ہوتا؛ بلکہ طاہر و مطہر رہتا ہے یہ حکم ماء مستعمل پانی کا ہے اگر جنبی آدمی کے جسم پر نجاست (منی وغیرہ) لگی ہو اور اس کو دھونے میں نجاست سے مخلوط ہوکر پانی بالٹی میں گرجائے تو بالٹی کا پانی ناپاک ہوجائے گا، اس لئے بہت احتیاط کے ساتھ اولا بدن سے نجاست حقیقیہ (منی وغیرہ) دھوکر دور کرلی جائے اس کے بعد سنت طریقہ پر غسل کیا جائے۔

    (۵) ٹیشو لے کر بہت دیر تک رگڑنے کی ضرورت نہیں تھوڑی دیر کھڑے ہوکر یا کھانس کر یا دو چار قدم چل کر بھی اطمینان ہوجاتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند