• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 606410

    عنوان:

    پکے فرش کو کیسے پاک کیا جائے ؟

    سوال:

    سوال : میرا سوال یہ ہے کہ پکے فرش(سیمینٹید فرش) پر اگر نجاست لگ جائے تو اس کو کیسے پاک کریں گے میں نے بہت سے مسئلے دیکھے اس موضوع پہ لیکن ہر بار مختلف جواب دیکھ کر بڑی پریشان ہوں جیسے کہ کتاب المسائل جلد اول کہ صفحہ نمبر 128 میں ناپاک فرش کو پاک کرنے کا طریقہ میں لکھا ہواہے کہ سوکھنے اور نجاست کا اثر زائل ہونے سے اسکے پاکی جا حکم ہوگا اور جب کہ daruliftaکہ الگ الگ سوال میں الگ الگ جواب ہے اسکا جیسے کہ 17:53] سوال: فرش پر اگر بچہ پیشاب کردے اور وہ خشک ہوجائے تو اس جگہ کا کیا حکم ہے ؟ ---- جواب: جب فرش خشک ہوجائے اور اس پر نجاست کا اثر اور بدبو نہ رہے تو اس پر نماز درست ہے مگر تیمم صحیح نہیں ۔ حوالہ جات الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) (1/ 311) (و) تطہر (أرض) بخلاف نحو بساط (بیبسہا) أی: جفافہا ولو بریح (وذہاب أثرہا کلون) وریح (ل) أجل (صلاة) علیہا (لا لتیمم) بہا؛ لأن المشروط لہا الطہارة ولہ الطہوریة. (و) حکم (آجر) ونحوہ کلبن (مفروش وخص) بالخاء تحجیرة سطح (وشجر وکلأ قائمین فی أرض کذلک) (و) حکم (آجر) ونحوہ کلبن (مفروش وخص) بالخاء تحجیرة سطح (وشجر وکلأ قائمین فی أرض کذلک) ای: کأرض، فیطہر بجفاف وکذا کل ما کان ثابتا فیہا لأخذہ حکمہا باتصالہ بہا فالمنفصل یغسل لا غیر، إلا حجرا خشنا کرحی فکأرض. مجیب احسان اللہ شائق صاحب مفتیان مفتی آفتاب احمد صاحب مفتی محمّد صاحب ماخذ: دار الافتاء جامعة الرشید کراچی فتوی نمبر: 57441 تاریخ اجراء: 2018-02-17 لنک: https://darulifta.info/f/ncW [9/18, 17:53] Farhat Suraiya: سوال: ہم گھر میں ایسے ہی جوتے پہن کر گھومتے ہیں پورے گھر میں اندر باہر باتھ روم، ایک ہی جوتے میں،بڑے احتیاط کرتے ہیں تو بچے اسی طرح گھومتے ہیں، تو پھر ہم وہیں جائے نماز بچھا کر نماز پڑھ لیتے ہیں کسی بھی جگہ پر، ایسے ٹھیک ہے یا ایسے سب جگہ پڑھنا صحیح نہیں ہے ؟ ---- جواب: زمین خشک ہو اور اس پر نجاست کا کوئی اثر نہ ہو تو وہاں نماز پڑھنے سے نماز ہوجاتی ہے ، اگر جائے نماز بچھا کر نماز پڑھی جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے ، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ گھر میں کسی بھی جگہ پاک مصلی (جائے نماز) بچھاکر نماز پڑھ لیں تو نماز ادا ہوجائے گی۔ "فتاوی ہندیہ" میں ہے : "( ومنہا): الجفاف وزوال الأثر، الأرض تطہر بالیبس وذہاب الأثر للصلاة لا للتیمم، ہکذا فی الکافی. ولا فرق بین الجفاف بالشمس والنار والریح والظل". (2/130) فقط واللہ اعلم ماخذ: دار الافتاء جامعة العلوم الاسلامیة بنوری ٹاؤن فتوی نمبر: 144004201323 تاریخ اجراء: 19-02-2019 لنک: https://darulifta.info/f/kn2 [9/18, 17:54] Farhat Suraiya: سوال: میں نے بہشتی زیور میں پڑھا ہے کہ جو اینٹیں یا پتھر چونا یا گاڑے سے زمین میں خوب جمادی جائے گئی ہو کہ بغیر کھودے زمین سے جدا نہ ہوتے ہو تووہ بھی سوکھ جانے سے پاک ہوجاتے ہیں جیسا کہ مٹی سوکھ جانے سے پاک ہوجاتی ہے تو کیا گھروں کے فرش جو سیمنٹ اور چپس ہوتاہے یا پھر ٹائلز جو کہ لگائے جاتے ہیں گھر وں میں یا ایسے ہی اینٹوں کا فرش جو دیہا ت وغیرہ میں بناجاتاہے سب پاک ہوجاتے ہیں سکھ جانے کے بعد؟ اس فرش یا ٹائلز کیا کیا حکم ہے جو کہ مکان کے دوسری یا تیسیر چھت پر ہو کہ زمین کے ساتھ کوئی جوڑ نہ ہو بلکہ لینٹر میں ہی جوڑے جاتے ہوں؟ براہ کرم،اس پر روشنی ڈالیں۔ ---- جواب: بسم اللہ الرحمن الرحیم فتوی(د): 1988=442-12/1432 زمین میں جمادی گئی ہو اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اس میں پانی جذب بھی ہوتا ہو جیسے کچی پکی اینٹ اور چونا پتھر سے مراد وہ کھردار پتھر ہے جو پانی کو جذب کرتا ہو، چکنا پتھر جیسے سنگ مرمر ٹائلس تو اسے دھوکر صاف کرنا ضروری ہے ، محض سوکھنے سے پاک نہیں ہوگا۔ قال فی الشامی: فقلنا (الحجر) إذا کان خشنًا فہو فی حکم الأرض لأنہ یتشرب النجاسة وإن کان أملس فہو فی حکم غیرہا لأنہ لا یتشرب النجاسة (شامی: ۲۲۸) سیمنٹ کے فرش کو بھی اس وقت دھونا ضروری ہوگا، جب خالص سیمنٹ لگاکر اوپر سے خوب چکنا کردیا گیا ہو۔ واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند ماخذ: دار الافتاء دار العلوم دیوبند فتوی نمبر: 35379 تاریخ اجراء: Nov 21, 2011لنک: https://darulifta.info/f/cSX [9/18, 17:55] Farhat Suraiya: سوال: (۱) اگر پکے فرش پہ نجاست لگ جائے تو اسے پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے ؟ کیا فرش دھونا پڑیگا یا گیلے کپڑے سے پونچھ دینے سے بھی پاک ہوجائگا؟ (۲) کیا یہ صحیح ہے کہ کسی بھی چیز کو پانی سے اچھی طرح دھونے سے وہ چیز پاک ہوجاتی ہے ؟ (۳) بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ اگر چھری چاقو شیشہ، تانبے ، پیتل کی چیزیں اگر ناپاک ہوجائیں تو پاک مٹی سے اچھی طرح مانجھ دینے سے پاک ہو جائینگی اور اگر نقشی چیزیں ہوں تو پاک نہیں ہونگی. کیا نقشی چیزیں پانی سے دھونے سے پاک ہونگی؟ (۴) کیا پانی سے دھونے سے ہر چیز پاک ہوجاتی ہے ؟براہ مہربانی میرے اس سوال کا جواب جلدی دینے کی کوشش کیجئے گا میں طہارت کے مسائل کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔ ---- جواب: بسم اللہ الرحمن الرحیم Fatwa ID: 176-173/Sn=3/1437-U (۱) محض گیلے کپڑے سے پوچھنے سے پکا فرش پاک نہ ہوگا؛ بلکہ دھونا پڑے گا، البتہ اگر دھوپ یا ہوا سے خشک ہوجائے اور فرش پر نجاست کا کوئی اثر باقی نہ رہے تو بغیر دھوئے بھی فرش نماز کے لیے شرعاً پاک ہوجاتا ہے ۔ الأرض تطہر بالیبس وذہاب الأثر للصلاة لا للتیمم (ہندیة: /۱ ۹۹، زکریا) وفیہا ․․․ الآجرة إذا کانت مفروشة فحکمہا حکم الأرض تطہر بالجفاف (حوالہ سابق) (۲) جی ہاں! اگر کوئی ناپاک چیز (مثلاً کپڑا وغیرہ) تین مرتبہ دھوکر نچوڑدیا جائے یا اس پر خوب پانی بہادیا جائے کہ نجاست کے زائل ہونے کا غالب گمان ہوجائے تو وہ چیز شرعاً پاک ہوجاتی ہے ۔ (شامی: /۱ ۵۴۲، وبحر: ۴۱۲/۱۔ (۳) جی ہاں! نقشی چیز پانی سے دھونے سے پاک ہوجائے گی۔ (۴) اس کا جواب سوال نمبر (۲) کے جواب کے تحت گزرچکا۔ واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند ماخذ: دار الافتاء دار العلوم دیوبند فتوی نمبر: 62711 تاریخ اجراء: Dec 20, 2015لنک: https://darulifta.info/f/cLcاور کیا اگر ٹائل والے فرش پر اگر وافر مقدار میں پانی بہا دیا جائے تو کیا ہو جائیگا میں نے daruliftaپہ ہی کسی سوال کہ جواب میں دیکھا تھا کہ پانی بہانے کہ بعد وہ سو کھنے کہ بعد پاک ہوگا وہ پانی جو بہایا وہ ناپاک ہے تو پھر کیا جب ہم اس پانی کو وائپر سے صاف کریں گے تو ہمارے پاؤں ناپاک ہو جائیں گے کیونکہ ہم اسی پانی پہ چل کر وائپر لگائں گے پھر ہم روم سے باہر کیسے نکلیں گے ؟ براہ کرم رہنمائی فرمایئے ۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 606410

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:188-177T/SN=3/1443

     فرش اگر اس نوعیت کا ہے کہ اس میں پانی جذب ہونے کی صلاحیت ہے تو خشک ہونے اور نحاست کے اثر زائل ہونے سے پاک ہوجائے گا یعنی اس پر نماز پڑھنا جائز ہوگا ؛ البتہ اس پر ہاتھ مارکر تیمم کرنا جائز نہ ہوگا ،اگر فرش چکنا ہے ‘ مثلا ٹائلس کا ہے یا خاص قسم کا مسالہ استعمال کرکے اسے اس طرح چکنا کردیا گیا ہے کہ پانی اس میں جذب نہیں ہوسکتا تو پھر خشک ہونے سے پاک نہ ہوگا؛ بلکہ دھونا ضروری ہوگا ۔آپ نے جو فتاوی منسلک کیے ہیں، ان سب کا خلاصہ وہی ہے جو اوپر مذکور ہوا، ان میں کوئی حقیقی اختلاف نہیں ہے ، بس اجمال وتفصیل وغیرہ کا فرق ہے ۔

    ﴿و﴾ ذکر ﴿فی المحیط عن شمس الأئمة السرخسی الأرض إذا جفت﴾ أی بعد إصابة النجاسة ﴿ولم یتبین أثرالنجاسة﴾ فیہا ﴿تطہر سواءٌ وقع علیہا الشمس أو لم تقع﴾ وقد تقدم الکلام علی ذلک مستوفی فی التیمم.(غنیة المتملی،1/392، مطبوعة: دارالعلوم/دیوبند)

    (و) تطہر (أرض) بخلاف نحو بساط (بیبسہا) أی: جفافہا ولو بریح (وذہاب أثرہا کلون) وریح (ل) أجل (صلاة) علیہا (لا لتیمم) بہا؛ لأن المشروط لہا الطہارة ولہ الطہوریة. (و) حکم (آجر) ونحوہ...کذلک) أی: کأرض، فیطہر بجفاف وکذا کل ما کان ثابتا فیہا لأخذہ حکمہا باتصالہ بہا فالمنفصل یغسل لا غیر، إلا حجرا خشنا کرحی فکأرض.[الدر المختار) (قولہ: إلا حجرا خشنا إلخ) فی الخانیة ما نصہ: الحجر إذا أصابتہ النجاسة، إن کان حجرا یتشرب النجاسة کحجر الرحی یکون یبسہ طہارة، وإن کان لا یتشرب لا یطہر إلا بالغسل. اہ. ومثلہ فی البحر.

    وبحث فیہ فی شرح المنیة فقال ہذا بناء علی أن النص الوارد فی الأرض معقول المعنی؛ لأن الأرض تجذب النجاسة والہواء یجففہا فیقاس علیہ ما یوجد فیہ ذلک المعنی الذی ہو الاجتذاب، ولکن یلزم منہ أن یطہر اللبن والآجر بالجفاف وذہاب الأثر وإن کان منفصلا عن الأرض لوجود التشرب والاجتذاب. اہ. وعلی ہذا استظہر فی الحلیة حمل ما فی الخانیة علی الحجر المفروش دون الموضوع، وہذا ہو المتبادر من عبارة الشرنبلالیة، لکن یرد علیہ أنہ لا یظہر فرق حینئذ بین الخشن وغیرہ، فالأولی حملہ علی المنفصل کما ہو المفہوم المتبادر من عبارة الخانیة والبحر.

    ویجاب عما بحثہ فی شرح المنیة بأن اللبن والآجر قد خرجا بالطبخ والصنعة عن ماہیتہما الأصلیة بخلاف الحجر فإنہ علی أصل خلقتہ فأشبہ الأرض بأصلہ، وأشبہ غیرہا بانفصالہ عنہا، فقلنا إذا کان خشنا فہو فی حکم الأرض؛ لأنہ لا یتشرب النجاسة، وإن کان أملس فہو فی حکم غیرہا؛ لأنہ لا یتشرب النجاسة. - واللہ أعلم -.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 512، کتاب الطہارة، باب الأنجاس، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند