• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 60596

    عنوان: رات کو سونے کے بعد میں جب صبح اٹھا تو میرا پاجامہ ہلکا سا گیلا ملا، جب کہ نہ کسی طرح سے احتلام ہوا یا پیشاب نکلا تو یہ کیاتھا؟ کیا اب غسل فرض ہوگیا؟ بستر کو کیسے پاک کیا جائے؟ جب کہ پتانہیں رات کو سوتے میں کہاں کہاں تھا بستر پر؟

    سوال: رات کو سونے کے بعد میں جب صبح اٹھا تو میرا پاجامہ ہلکا سا گیلا ملا، جب کہ نہ کسی طرح سے احتلام ہوا یا پیشاب نکلا تو یہ کیاتھا؟ کیا اب غسل فرض ہوگیا؟ بستر کو کیسے پاک کیا جائے؟ جب کہ پتانہیں رات کو سوتے میں کہاں کہاں تھا بستر پر؟

    جواب نمبر: 60596

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1195-1195/M=1/1437-U پائجامہ پر اگر کسی لیس دار چیز کا اثر ہو اور یہ یقین ہو کہ وہ پیشاب یا مذی کی تری نہیں ہے بلکہ وہ منی ہے، تو اس صورت میں غسل واجب ہو گا ورنہ نہیں۔ خواہ خواب یادہو یا یا نہ ہو، اور اگر بستر پر بھی ناپاکی کا اثر دکھائی دے تو جس جگہ اس کا اثر ہو، صرف اُسی جگہ کو دھونا ضروری ہوگا، ور اگر ناپاکی لگنے کا یقین ہو اور یہ یاد نہ ہو کہ بستر میں کس جگہ ناپاکی لگی ہے تو ایسی صورت میں پورے بستر کو دھویا جائے گا، البتہ اگر بستر پر کسی طرح کے گیلے پن کا اثر نہ ہو، تو اس کو دھونا ضروری نہیں ہے، إذا استیقظ وعندہ أنہ لم یحتلم، ووجد بللاً، علیہ الفُسل في قول أبی حنیفة ومحمدٍ ر-رحمہما اللہ-․ (الخانیة: ۱/۳۰/ زکریا، البزازیة: ۱/۹، زکریا، الولوالجیة: ۱/۵۱، زکریا، السراجیة: ۳۱/ اتحاد دیوبند) وإن استیقظ الرجل، ورأی بللاً؛ إلا أنہ لم یتذکّر الاحتلام، فإن تیقَّن أَنہ وديّ، لا یجب الغسل وإن تیقَن أنہ منیٌّ، یجب الغُسل، وإن تیقن أنہ مذيٌ، لا یجب الغسل وإن شکّ أنہ منيٌ أو مذيٌّ، فقالا: یجب (الہندیة: ۱/۶۶، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند