• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 604933

    عنوان:

    کیا غسل جنابت میں صابون استعمال كرنا ضروری ہے؟

    سوال:

    کیا غسل جنابت جسم پرایک بارپانی بہالینے سے ہوجاتاہے صابن استعمال کئے بغیر؟

    جواب نمبر: 604933

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:821-562/sn=11/1442

     اگر کوئی شخص اچھی طرح کلی کرلے اور ناک میں پانی ڈال لے نیز پورے بدن پر ایک مرتبہ اس طرح پانی بہا لے کہ بدن کا کوئی حصہ خشک نہ رہے تو شرعا غسلِ جنابت ہوجاتا ہے، صابون کا استعمال ضروری نہیں ہے؛ ہاں تین مرتبہ پانی بہانا نیز بدن کو اچھی طرح ملنا یہ مسنون ہے۔

    (ویجب) أی یفرض (غسل) کل ما یمکن من البدن بلا حرج مرة کأذن و (سرة وشارب وحاجب و) أثناء (لحیة) وشعر رأس ولو متبلدا لما فی - فاطہروا (المائدة: 6)- من المبالغة.......(ولا یمنع) الطہارة (ونیم) أی خرء ذباب وبرغوث لم یصل الماء تحتہ (وحناء) ولو جرمہ بہ یفتی (ودرن ووسخ) عطف تفسیر وکذا دہن ودسومة (وتراب) وطین ولو (فی ظفر مطلقا) أی قرویا أو مدنیا فی الأصح بخلاف نحو عجین.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 285-288، کتاب الطہارة،مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند