• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 603905

    عنوان:

    شك كی بنیاد پر ناپاكی كا حكم نہیں لگتا

    سوال:

    دیکھنے میں آیا ہے بہت سے لوگ پاکی ناپاکی کا خیال نہیں رکھتے مثلاً مسجد میں جہاں جوتے اتارے جاتے ہیں وہ گیلی ہو تو یقینا ناپاک ہوتی ہے تو وہ لوگ ننگے پاؤں اس جگہ سے ہوتے ہوئے وضو خانے میں چلے جاتے ہیں مسجد میں چلے جاتے اب پاؤں کا نچلا حصہ تو نا پاک ہے تو وضو خانی تو اکثر گیلا ہی ہوتا ہے تو وہ ان کے پاؤں کی وجہ سے ناپاک ہوگا اور بعض لوگ بارش والے دن گیلی جوتیاں ہاتھ میں اٹھا کے مسجد کے اندر لے آتے ہیں اور ان سے پانی ٹپک رہا ہوتا ہے اور جوتی کا نچلا حصہ تو ناپاک ہی ہوتا ہے اور وہ لوگ بغیر کسی پرواہ کے مسجد کی صفوں سے گزرتے ہیں اس حالت میں کے انکی جوتی سے پانی ٹپک رہا ہوتا ہے اب اس صورت میں کیا کیا جائے کیا عموم بلوی کا حکم یہاں لگے گاکیا مسجد پاک سمجھیں جائے گی؟

    جواب نمبر: 603905

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:688-489/sd=8/1442

     شرعی ضابطہ یہ ہے کہ جب تک ناپاکی کا یقین یا ظن غالب نہ ہو، محض شک کی وجہ سے ناپاکی کا حکم نہیں لگتا، پس اگر جوتے چپل رکھنے کی جگہ میں ناپاکی نظر نہ آرہی ہو تو محض شک کی وجہ سے اس جگہ کو ناپاک نہیں کہا جائے گا، اسی طرح جوتے کے نچلے حصے کا معاملہ ہے کہ جب تک اس میں ناپاکی لگنے کا یقین یاظن غالب نہ ہو، اس کو ناپاک نہیں کہا جائے گا، یہ تو شرعی حکم ہوا، باقی پاکی اور ناپاکی کے سلسلے میں محتاط رہنا چاہیے، خاص طور پر مسجد کا ادب واحترام تو اور زیادہ کرنا چاہیے، جوتے چپل اگر ناپاک ہوں، تو ان کو مسجد شرعی کی حدود میں نہیں رکھنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند