• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 603107

    عنوان:

    آب دست کے وقت اگر ہاتھ جانگھ وغیرہ سے چھوجائے

    سوال:

    پانی سے استنجاء کرتے ہوئے ہاتھ اگر جانگھ یا پیچھے کے حصے میں لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے میں اس سے بڑی پریشان ہوں۔ کیونکہ اکمگر میں صرف اتنا حصہ دھونے کی کوشش کرتی ہوں تو وہ پانی پھیل جاتا ہے پھر مجھے پورا پیر دھونا پڑتا ہے اور تقریباً ہر دفعہ ایسا ہوتا ہے ۔ برائے مہربانی مجھے اس کا جواب جلد از جلد بتا دیں۔

    جواب نمبر: 603107

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:597-483/sn=8/1442
    ذرا کشادہ ہوکر استنجا کرنے کی عادت ڈالیں ؛ تاکہ ہاتھ جانگھ وغیرہ پر نہ لگے؛ باقی اگر مقامِ استنجا کے صاف ہونے کے بعد (یعنی اتنا پانی ڈالنے کے بعد کہ نجاست کا اثر ختم ہو چکا ہو) تر ہاتھ بدن کے کسی حصے پر لگے تو وہ حصہ ناپاک نہ ہوگا؛ کیونکہ مقام استنجا کے ساتھ ساتھ ہاتھ بھی پاک ہوجاتا ہے اگرچہ اس میں ہنوز تری موجود ہو، بہرحال آپ پریشان نہ ہوں، بس احتیاط کریں ۔
    وفی الخانیة إذا جری ماء الاستنجاء تحت الخف ولم یدخل فیہ لا بأس بہ، ویطہر الخف تبعا کما قلنا فی عروة الإبریق إذا أخذہا بید نجسة وغسل یدہ ثلاثا تطہر العروة تبعا للید. (الدر المختار مع رد المحتار:1/ 541، کتاب الطہارة، باب الأنجاس، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند