عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 602926
مقعد سے ریاح كے ساتھ جو پانی نما مادہ خارج ہوتا ہے وہ اگر انڈرویئر پر لگ جائے تو كیا حكم ہے؟
مقعد سے ریح کے ساتھ یا جب بیت الخلا کا شدید غلبہ ہو ایک ہلکا سا پانی نما مادّہ (جس میں کسی قسم کی کوئی بو نہیں ہوتی مکمل پانی جیسا ہوتا ہے ) انڈر ویئر پر لگ جائے تو کیا نماز ہو جائیگی اور جب ہم ہاتھ لگا کر دیکھیں تو ہاتھ پر بھی نہیں لگتا، ہلکی سے نمی محسوس ہوتی ہے اور ایسا ریح کے اخراج کے وقت بار بار ہوتا ہے ؟
جواب نمبر: 602926
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:502-406/N=7/1442
اگر کسی کو بڑے استنجا کی شدت کے وقت مقعد سے ریاح کے ساتھ کوئی پانی نما مادہ خارج ہوتا ہے تو غالب گمان یہ ہے کہ وہ پاخانہ سے نکلا ہوا سیال مادہ ہوگا، پس ایسی صورت میں وہ ناپاک ہوگا اگرچہ اس میں بدبو نہ ہواور یہ مادہ کپڑے کے جس حصے پر لگے گا، وہ بھی ناپاک ہوجائے گا اور اس کی مجموعی مقدار پھیلاوٴ میں ایک درہم (ہتھیلی کے گہراوٴ) سے زیادہ ہونے کی صورت میں اس کپڑے کے ساتھ نماز بھی نہیں ہوگی، اور اگر اس سے کم ہو تب بھی دھل کر پاک کرکے نماز پڑھنی چاہیے۔
(وعفا) الشارع (عن قدر درھم)…(وھو مثقال) عشرون قیراطاً (في) نجس (کثیف) لہ جرم۔ (وعرض مقعر الکف)،… (في رقیق من مغلظة کعذرة) آدمي ، وکذا کل ما خرج منہ موجبا لوضوء أو غسل مغلظ إلخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الأنجاس، ۱: ۵۲۰- ۵۲۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۲: ۳۴۹ - ۳۵۷، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
قال في الحلبة: والأقرب أن غسل الدرھم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرة علی غسلہ فترکہ حینئذ خلاف الأولی، نعم الدرھم غسلہ آکد فترکہ أشد کراھة کما یستفاد من غیرما کتاب من مشاھیر کتب المذھب إلخ (رد المحتار، ۱: ۵۲۰، ۵۲۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۲: ۳۵۰، ۳۵۱، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند