• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 601768

    عنوان:

    خنزیر کے بالوں سے بنے برش سے دیوار وغیرہ کی رنگائی

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:خنزیر نجس العین ہونے کی وجہ سے اس کے بال کا بنایا ہوا برش (جس سے دیوار وغیرہ کو رنگا جاتا ہے )ناپاک ہے، اور ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے (چوں کہ بازار میں اس کا متبادل موجود ہیں) اس کا استعمال بھی جائز نہیں ہے، لیکن اگرکسی شخص نے ایسے برس سے اپنے گھر وغیرہ کو رنگا تو وہ رنگ پاک ہوگا یا ناپاک؟ اور اس بر کسی شخص کا تر ہاتھ لگ جائے تو ہاتھ کے طہارت وعدم طہارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب دے کر مشکور و ممنون فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 601768

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:334-262/N=5/1442

     (۱، ۲): جی ہاں! اگر خنزیر کے بالوں کے برش سے گھر کی دیوار وغیرہ پر رنگ کیا گیا تو دیوار وغیرہ بھی ناپاک ہوجائے گی اور اگر کسی کا تر ہاتھ ایسی دیوار وغیرہ پر لگ جائے اور ہاتھ کی تری دیوار میں لگ کر ہاتھ پر آجائے تو ہاتھ بھی ناپاک ہوجائے گا۔ اور اگر دیوار پر کیا گیا رنگ پلاسٹک والا ہو اور دیوار کو تین مرتبہ اچھی طرح دھودیا جائے تو دیوار کا اوپری حصہ پاک ہوجائے گا اور آیندہ دیوار پر تر ہاتھ لگنے سے ہاتھ ناپاک نہیں ہوگا (احسن الفتاوی، ۲: ۹۴، مطبوعہ: ایچ، ایم سعید، کراچی)۔

    ولو موہ الحدید بالماء النجس یموہ بالطاھر ثلاثاً، فیطھر خلافاً لمحمد فعندہ لا یطھر أبداً، وھذا في الحمل في الصلاة، أما لو غسل ثلاثاً ثم قطع بہ نحو بطیخ أو وقع في ماء قلیل لا ینجسہ فالغسل یطھر ظاھرہ إجماعاً، وتمامہ في شرح المنیة (رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الأنجاس، ۱: ۵۴۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۲: ۴۰۳، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند