عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 601752
”بجلی چوری کرنے والے کا چالیس دن تک وضو نہیں ہوتا“ كیا یہ بات صحیح ہے؟
درج ذیل سوال لکھ رہا ہوں۔
عرض ہے کہ جیسا کہ آجکل بجلی چوری کا رواج چل پڑا ہے تو میرا یے عرض ہے کہ جیسا کہ میں نے سن رکھا ہے کہ بجلی چوری کرنے والے کا چالیس دن تک وضو نہیں ہوتا۔ میں نے ایک محترم کو کہا کہ مسجدوں میں بجلی چوری کی جل رہی ہے۔ یے تو کبیرہ گناہ ہے۔ نہ نماز ہوگی نہ کوئی عبادت قبول الٹا گناظ کبیرا کے مرتکب ہوے جارہے ہیں تو محترم فرماتے ہیں کہ اتنے بڑے بل بجلی کے کون بھریگا۔ دنیا ہی چوری کررہی ہے۔ہم نے کرلی تو کیا ہوا۔ بل بھرنے کے لیے رقم کہاں سے لائیں۔ واپڈا والے خود چوری کرواتے ہیں۔ میرا یے عرض ہے کہ کیا گناہ کے لیے کوئی جواز قابل قبول ہے۔؟ یے ایسا کہ ضرورت کی بجلی استعمال الگ بات سارا دن اسی حرام ذریعے سے غیر ضروری چراغاں ہوئی ہوئی ہوتی ہے۔۔ آپ اس مسئلے پے روشنی ڈال کے شرعی طور پے جواب فرمائیں۔ آپکی یے فتوہ ہارڈ کاپی پرنٹ کرواکے لوگوں کی آنکھیں کھولنے کی کوشش لیے یے ای میل لکھ رہا ہوں۔ تھوڑا ان عالموں کے لیے لکھیں جو اتنے بڑے کبیرہ گناہ میں خاموش تماشائی بنے کام چلارہے ہیں جن کا کام ہے ان چیزوں کو درست کرنا مگر نہیں کرتے۔ جزاک اللہ
جواب نمبر: 601752
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 418-301/H=05/1442
یہ تو آپ نے غلط سنا ہے کہ ”بجلی چوری کرنے والے کا چالیس دن تک وضو نہیں ہوتا“ صحیح یہ ہے کہ جب وہ تمام شرائط ملحوظ رکھ کر وضوء کرے گا تو وضوء درست ہو جائے گا تاہم بجلی کی چوری بھی شرعاً جائز نہیں اور جو شخص یہ کہتا ہے کہ ”دنیا چوری کر رہی ہے ہم نے کرلی تو کیا ہوا“ یہ بات بھی شریعت مطہرہ کی نظر میں بہت قبیح ہے، عقلاً بھی اس کا غلط ہونا ظاہر ہے۔ اگر کسی شہر میں سیلاب آجائے اور سارا شہر ڈوب رہا ہو تو جو آدمی تیرنا جانتا ہے وہ تیر کر اپنی جان بچانے کی پوری کوشش کرتا ہے یہ ہرگز نہیں کہتا کہ جب سارا شہر ہی ڈوب رہا ہے تو میں بچ کر کیا کروں گا۔ مسجد کا معاملہ اور بھی اہم ہوتا ہے، انتظامیہ (ذمہ دارانِ مسجد) کی بڑی ذمہ داری نظامِ مسجد کو صاف شفاف رکھنا بھی ہے اگر یہ حقیقت ہو کہ مسجد میں خلافِ قانون بجلی استعمال ہوتی ہے تو پہلی فرصت میں اس کی اصلاح کرلیں تاکہ تمام نمازیوں کی عبادات کی ادائیگی بغیر کسی کراہت کے درست رہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند