• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 601667

    عنوان:

    كتنے لیٹر پانی ہو تو وہ دہ در دہ یعنی ماء كثیر كے حكم میں ہوگا؟

    سوال:

    مفتیان کرام سے ادباً دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا دہ در دہ پانی کو لیٹر (liter) کے حساب سے ناپ سکتے ہیں؟ اگر ہاں (جیسا کہ محمود الاوزان وغیرہ میں مذکور ہے) تو کتنے لیٹر پانی ہونے سے وہ ماء کثیر کے حکم میں ہوگا؟ اور اگر نہیں ناپ سکتے تو اس کی بھی وجہ بیان کردیں۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا مدلل جواب عنایت فرما کر ممنون و مشکور نیز عند اللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 601667

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:398-424/L=6/1442

     حوض کے کبیر ہونے یا نہ ہونے میں اس کے رقبے کا اعتبار ہے یعنی جو حوض کم ازکم 225 اسکوائر فٹ ہو وہ حوضِ کبیر ہے اور جو اس سے کم رقبے کا ہو وہ حوضِ صغیر ،حوض کے کبیر ہونے یا نہ ہونے میں عمق کا اعتبار نہیں ،بس اتنا گہرا ہونا کہ چلو سے پانی لینے کی صورت میں سطحِ زمین نظر نہ آئے کافی ہے ؛لہذا پانی سے اس کی تحدید ممکن نہیں ،ہوسکتا ہے کہ صاحب محمود الاوزان نے اپنے اندازے سے پانی کی مقدار مقرر کی ہو مگر کسی معتبر کتبِ فقہ وفتاوی میں اس کی صراحت نہیں ملتی۔

    والمعتبر ذراع الکرباس، کذا فی الظہیریة. وعلیہ الفتوی، کذا فی الہدایة․ وہو ذراع العامة: ست قبضات،اربع وعشرون اصبعا، کذا فی التبیین(فتاوی ہندیة:۱/۱۱/ الفضل الثالث فی المیاہ) قلت: وفیہ کلام، اذا المعتمد عدم اعتبار العمق، او حدہ فتبصر. (در مختار مع رد المحتار (وحاشیة ابن عابدین) ۱/۳4/۸ط زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند