• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 601647

    عنوان:

    پانی كے استعمال سے ڈر اور خوف كی وجہ سے کیا غسل کا وجوب ساقط ہوسكتا ہے؟

    سوال:

    اتنا معلوم ہے کہ جس شخص پر غسل واجب ہوا ہو اگر وہ دو میں سے ایک وجہ سے غسل نہی کر پاتا تو وہ تیمم کر سکتا ہے،ایک یہ کہ پانی نہ ہو اور دوسرا یہ کہ پانی کے استعمال سے بدن کو نقصان ہو، کیا تیسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس شخص کو پانی نقصان نہ دیتا ہو لیکن غسل میں بدن اور سر پر پانی بہانے میں ڈر لگتا ہو اور بدن اور سر پر پانی ڈالتے وقت اور اس کے بعد بے چینی اور خوف کی کیفیت طاری ہو جاتی ہو اور وہ اس کے اختیار میں نہیں ہے بلکہ یہ خاص قسم کا مرض ہے،میڈکل میں اس مرض کو ablutophobia کے نام سے جانا جاتا ہے، تو جب تک یہ مرض ختم نہ ہو اس کے لئے غسل کا وجوب ساقط ہوکے وضو سے کیا وہ نماز پڑھ سکتا ہے اور تلاوت کر سکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 601647

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:309-261/N=5/1442

     یقیناً یہ ایک مرض ہے، جس میں انسان کو سر پر پانی بہانے میں ڈر لگتا ہے اور بعد میں ڈر وخوف اور بے چینی کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے؛ لیکن بعض ماہرین سے معلوم ہوا ہے کہ اس مرض میں جس قدر پانی وغیرہ سے دوری اختیار کی جاتی ہے، اُسی قدر یہ مرض بڑھتا ہے؛ اس لئے پانی سے دوری مرض کا علاج نہیں ہے؛ بلکہ ہمت سے کام لے کر بہ وقت غسل پانی استعمال کیا جائے اور خوف وبے چینی کی کیفیت کم کرنے کی کوشش کی جائے اور اگر سادہ پانی موافق نہ ہو تو گرم یا نیم گرم پانی استعمال کیا جائے۔

    خلاصہ یہ کہ سوال میں مذکور مرض، غسل فرض کو ساقط نہیں کرے گا؛ بلکہ غسل فرض ہوجانے کی صورت میں غسل کرنا ہی ضروری ہوگا؛ البتہ اگر اس طرح کا کوئی مریض عمر دراز ہو اور مرض کی شدت اس قدر ہو کہ ماہر اطباء کی رائے میں غلبہ ظن کے درجے میں اُس کے لیے سر پر پانی ڈالنا ذہنی توازن کو متاثر کرسکتا ہو یا کسی اور نقصان کا اندیشہ ہو تو اُس کی صورت حال پر غور کیا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند