• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 600194

    عنوان:

    محض كھڑے ہوكر پیشاب كرنے سے غسل واجب نہیں ہوتا؟

    سوال:

    حضرت مفتی صاحب، کیا عذر کی وجہ سے یا بغیر عذر کے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے ؟اگر واجب نہیں ھوتا ہے تو کیا ان دونوں صورتوں میں ہم بغیر استنجاء کے صرف وضوء کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 600194

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 31-15/D=02/1442

     بلا عذر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا مکروہ ہے ہاں عذر کی صورت میں مکروہ نہیں ہے۔ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے خواہ عذر کی بنا پر کیا ہو یا بلا عذر، غسل واجب نہیں ہوتا؛ البتہ بدن کے جس حصے پر پیشاب لگا ہو اس کا دھونا واجب ہے اسی طرح اگر پیروں پر پیشاب کی چھیٹیں پڑی ہوں تو ان کا دھونا بھی ضروری ہے۔

    (۲) پیشاب کرنے میں پیشاب عضو کے سوراخ سے متجاوز ہوکر بالعموم بدن کے اور حصے پر بھی لگ جاتا اس لئے استنجاء کر لینا ضروری ہے۔

    قال فی الدر: ویکرہ وان یبول قائماً فی الشامی: لما ورد من النھی عنہ، ولذا قال العلماء یکرہ إلا لعذر، وہی کراہة تنزیہیة لا تحریم (الدر مع الرد: ۱/۵۵۷)

    وقال فی الدر: والغسل بالماء الی ان یقع فی قلبہ انہ طہر الخ (ص: ۵۴۹/۱) الدر مع الرد ۔

    ویجب ای یفرض غسلہ ان جاوز المخرج نجس مانع قال فی الشامی: یشمل الاحلیل (ص: ۵۵۰/۱) الدر مع الرد۔

    ففی التاتارخانیة: واذا أصاب طرف الاحلیل من البول اکثر من الدرہم یجب غسلہ ہو الصحیح ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند