عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 600052
میں نے یہ پوچھنا ہے کہ میں جب چھوٹا پیشاب کرتا ہوں تو ایک قطرہ سے بھی کم پیشاب تھوڑی دیر کے بعد آتا ہے ۔ اس کے نکالنے کے لئے مجھے تھوڑا چلنا پڑتا ہے یا اٹھک بیٹھک کرنا پڑتی ہے ۔ اور بائیں ہاتھ کی انگلی کو مقعد سے لیکر عضو تک کھینچنا پڑتا ہے ۔ پوچھنا یہ ہے کہ اگر میں ذیادہ چلوں تو وہ خود ہی نکل جاتا ہے ۔ پھر میں وضو سے پہلے عضو کو دھو لیتا ہوں اور شلوار کی ممکنہ ناپاک جگہ بھی دھو لیتا ہوں۔ بہر صورت ایک ہی قطرہ تک پیشاب ہوتا ہے ۔ کیا یہ اس وعید میں داخل تو نہیں جس میں پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے سے قبر کا عذاب ہو گا؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی فجر کے لئے آنکھ دیر سے کھلتی ہے اور طلوع میں تقریبا 10 منٹ ہوتے ہیں۔ مجھے پیشاب کی حاجت ہوتی ہے ۔ مگر طہارت حاصل کرنے میں دیر لگتی ہے اس لئے میں جلدی سے وضو کر کے نماز طلوع سے پہلے پڑھ لیتا ہوں اگر اس سے بھی کم وقت ہو تو صرف فرض نماز پڑھ لیتا ہوں ۔ اگر طہارت حاصل کروں تو طلوعِ آفتاب ہوجاتا ہے ۔ کیا میرا یہ طرزِعمل درست ہے ؟
جواب نمبر: 600052
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:48-18T/sd=3/1442
(۱) صورت مسئولہ میں پیشاب کا قطرہ نکلنے کے بعد جب آپ عضو اور شلوار کی ممکنہ ناپاک جگہ کو دھل لیتے ہیں تو آپ حدیث مذکور کی وعید میں داخل نہیں ہوں گے ۔
یستفاد : قال ابن عابدین: والأقرب أن غسل الدرہم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرة علی غسلہ، فترکہ حینئذ خلاف الأولی، نعم الدرہم غسلہ آکد مما دونہ، فترکہ أشد کراہة کما یستفاد من غیر ما کتاب من مشاہیر کتب المذہب.( رد المحتار:۱/۵۲۰، زکریا)(۲) صورت مسئولہ میں اگر وقت کم ہو ، نماز قضا ہوجانے کا اندیشہ ہو تو استنجاء کے تقاضے کے باوجود وضوء کرکے صرف فرض پر اکتفا کرلینا درست ہے ۔ قال الحصکفی : (وصلاتہ مع مدافعة الأخبثین) أو أحدہما۔ قال ابن عابدین: (قولہ وصلاتہ مع مدافعة الأخبثین إلخ) أی البول والغائط. قال فی الخزائن: سواء کان بعد شروعہ أو قبلہ، فإن شغلہ قطعہا إن لم یخف فوت الوقت۔ ( رد المحتار: ۲/۴۰۸، زکریا)قال الحصکفی: (وإذا خاف فوت) رکعتی (الفجر لاشتغالہ بسنتہا ترکہا)قال ابن عابدین: (قولہ وإذا خاف إلخ) علم منہ ما إذا غلب علی ظنہ بالأولی نہر. وإذا ترکت لخوف فوت الجماعة فالأولی أن تترک لخوف خروج الوقت ط عن أبی السعود.۔( رد المحتار: ۲/۵۱۰، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند