• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 58621

    عنوان: حضرت میں گھر میں وضو کرتاہوں لوٹے سے اس میں چھیٹنیں بھی آتی ہیں ، ان چھینٹوں سے کوئی پریشانی تو نہیں؟

    سوال: (۱) حضرت میں گھر میں وضو کرتاہوں لوٹے سے اس میں چھیٹنیں بھی آتی ہیں ، ان چھینٹوں سے کوئی پریشانی تو نہیں؟ (۲) وضو کرتے وقت اور بعد میں کونسی دعا پڑھنی چاہئے؟ (۳) جمعہ کی رات کونسی ہوتی ہے؟ جمعہ کے دن کے بعد آنے والی رات یا جمعرات کے بعد آنے والی رات ؟ (۴) انگریزی کے حساب سے بارہ بجے کے بعد نیا دن لگتاہے ، کیا اردو کے اعتبار سے بھی یہی ہے؟

    جواب نمبر: 58621

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 295-295/Sd=6/1436-U (۱) وضو کے مستعمل بانی کی چھینٹیں اگر کپڑے وغیرہ پر لگ جائیں تو اس سے کپڑے ناپاک نہیں ہوتے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ ان چھینٹوں سے بچا جائے، اسی لیے وضو میں مستحق یہ ہے کہ اونچی جگہ بیٹھ کر وضو کیا جائے تاکہ ماء مستعمل کی چھینٹوں سے حفاظت ہوسکے۔ (۲) وضو کے شروع میں مطلق اللہ کا نام لینا مسنون ہے، اور بعض احادیث میں ان الفاظ کے پڑھنے کی بھی فضیلت وارد ہوئی ہے، ”بسم اللہ والحمد للہ“ اور وضو سے فارغ ہونے کے بعد آسمان کی طرف نظر اٹھاکر کلمہٴ شہادت اور یہ دعا پڑھنا مسنون ہے ”اللَّھُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِینَ، وَاجْعَلْنِي مِنَ المُتَطَھِّرِینَ۔ (۳) جمعرات کا دن گذارکر آنے والی رات جمعہ کی رات کہلاتی ہے۔ (۴) جی نہیں! عربی اور اردو کے اعتبار سے غروب کے بعد نیا دن شروع ہوتا ہے، بارہ بجے کے بعد نیا دن نہیں لگتا ہے۔  والبداء ة بالتسمیة قولاً، وتحصل بکل ذکر (درمختار) وفي شرح الہدایة للعیني: المروي عن رسول اللہ صلی اللہ عیلہ وسلم ”باسم اللہ والحمد للہ“ رواہ الطبراني في الصغیر عن أبي ہریرة بإسناد حسن․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۱/۲۲۶-۲۲۷ زکریا) وعن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: با أبا ہیریرة ! إذا توضأت فقلم: بِسم اللہ والحمد للہ“؛ فإن حفظتکَ لا تبرح تکتب لک الحسنا، حتے تحدث من ذلک الوضوء․ (طبراني صغیر: ۱/۳۱، ربقم: ۱۶۶، إعلاء السنن: ۱/۴۳) وقال ابن نجیم: أما ما مسح بالمندیل أو تقاطر علی الثوب، فہو مستعمل، إلا أنہ لای منع جواز الصلاة؛ لأن ماء المستعمل طاہر عند محمد (البحر الرائق: ۱/۱۶۹) وقال ابن عابدین: والجلوس في مکان مرتفع تحرزًا عن الماء المستعمل․ (رد المحتار: ۱/ ۲۵۰، زکریا) وعن عمر بن الخطاب رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من توضأ فأحسن الوضوء، ثم قال: أشہد أن لا إلیہ إلا اللہ وحدہ لا شریکَ لہ، وأشہد أن محمدًا عبدہ ورسولہ، اللہم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطہرین، فتحت لہ أبواب الجنة الثمانیة، یدخل من أیہا شاء․ (ترمذي: ۱/۱۸) وزاد أبوداود: ”ثم رفع نظرة إلی السماء“ (أبوداود: ۱/۲۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند