• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 57343

    عنوان: موزوں پر مسح

    سوال: (۱) موزوں پر مسح کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے (۲) اگر کسی وجہ سے موزے اتار کراسی وقت دوبارہ پہن لیں تو ان پر مسح ہو جائے گا (۳) وضو کرتے ہوئے موزوں پر مسح کیا تھا تو موزے اتارنے سے وضو ٹوٹ جائے گا

    جواب نمبر: 57343

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 219-186/Sn=4/1436-U (۱) موزوں پر مسح کا طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ کی انگلیاں بھگوکر کھلی ہوئی حالت میں موزوں کے اگلے ظاہری حصہ سے اوپر پنڈلیوں کی طرف خط کھینچ دیا جائے، انگلیاں پوری رکھی جائیں؛ بلکہ اگر انگلیوں کے ساتھ ہتھیلی بھی شامل کرلی جائے تو زیادہ بہتر ہے ”والسنة أن یخطّ خطوطاً بأصابع ید مفرّجة قلیلاً یبدأ مِن قبل أصابع رجلہ متوجّہا إلی اأصل السّاق ومحلّہ علی ظاہر خفیہ من روٴوس أصابعہ (درمختار) وإن وضع الکفین مع الأصابع کان أحسن (رد المحتار علی الدر المختار: ۱/ ۱۴۸، ط:زکریا) وانظر بہشتی زیور (۱/۷۲، ط: اختری) (۲) موزوہ اتارنے سے مسح ٹوٹ جاتا ہے؛ لہٰذا اگر کسی شخص نے باوضو ہونے کی حالت میں موزہ اتارا تو اس پر ضروری ہے کہ پاوٴں دھوکر دوبارہ موزہ پہنے اگر بلا پاوٴں دھوئے موزہ پہنا تو ایسی صورت میں موزے پر مسح کرنا درست نہیں ہے۔ (۳) موزہ اتارنے سے صرف مسح ٹوٹتا ہے وضو نہیں ٹوٹتا، لہٰذا اگر کوئی باوضو شخص موزہ اتارتا ہے تو اس کے لیے پاوٴں دھوکر دوبارہ موزہ پہن لینا کافی ہے دوبارہ وضو کرنا ضروری نہیں ہے؛ البتہ اگر کرلے تو بہتر ہے۔ وناقضة ناقض الوضوء؛ لأنہ بعضہ ونزع خفّ ولو واحدًا․․․ وبعدہما أي النزع والمضي غسل المتوضئ رجلیہ لا غیر، قال الشامي: ینبغي أن یستحب غسل الباقی أیضًا مراعاة للولاء المستحب وخروجًا من خلاف مالک (الدر مع الرد: ۱/۴۶۳، ۴۶۴، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند