• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 57340

    عنوان: سردی کے دنوں میں پانی ٹھنڈا آتا ہے اور ہم لوگ کبھی کبھی پانی گرم کرکے وضو بناتے ہیں۔ حالانکہ ثواب کا دارومدار نیت پر ہے۔ پھر بھی میرا سوال یہ ہے کہ ٹھنڈے پانی سے یا گرم پانی سے وضو بنانے میں کس میں زیادہ ثواب ملے گا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اور مفتیان کرام اس بارے میں کہ سردی کے دنوں میں پانی ٹھنڈا آتا ہے اور ہم لوگ کبھی کبھی پانی گرم کرکے وضو بناتے ہیں۔ حالانکہ ثواب کا دارومدار نیت پر ہے۔ پھر بھی میرا سوال یہ ہے کہ ٹھنڈے پانی سے یا گرم پانی سے وضو بنانے میں کس میں زیادہ ثواب ملے گا۔ پانی یا تو ہم لوگ الیکٹرک ہیٹر سے یا ایل پی جی گیس سے یا کوئلہ کے سستا ہونے کے وقت کوئلہ سے گرم کرلیتے ہیں۔

    جواب نمبر: 57340

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 375-375/M=4/1436-U ہرپاک پانی سے مطلقا وضوء کرنا جائز ہے، چاہے پانی گرم ہو یا ٹھنڈا، تاہم اجر وثواب کے لحاظ سے جس میں زیادہ مشقت ہو اس میں زیادہ ثواب ہوگا اور ظاہر ہے کہ سردی کے موسم میں ٹھنڈے پانی سے وضو کرنے میں زیادہ مشقت ہے؛ لیکن اس کا خیال بھی کرنا چاہیے کہ اس کی وجہ سے اپنے کو ہلاکت میں نہ ڈالدے۔ والأصح أنہ أي الأجر بقدر المشقة (قرة عیون الأخیار تکملة رد المحتار: ج۱۱ ص: ۶۸، کتاب الہبة، مطلب: الأجر مقدّرٌ بقدر المشقة، ط: دار الکتاب دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند