• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 57295

    عنوان: حمام می بغیر کپڑا غسل جائزہے یانہیں ہے؟

    سوال: حمام می بغیر کپڑا غسل جائز ہے یانہیں ہے؟

    جواب نمبر: 57295

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 262-267/N=3/1436-U اگر کسی کی نظر پڑنے کا اندیشہ نہ ہو تو بالکل ننگے ہوکر نہانا جائز ہے، البتہ افضل یہ ہے کہ لنگی وغیرہ کے ذریعہ ستر چھپاکر غسل کیا جائے، اگرچہ کسی کی نظر پڑنے کا اندیشہ نہ ہو: عن یعلی أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رأی رجلاً یغتسل بالبراز فصعد المنبر فحمد اللہ وأثنی علیہ ثم قال: إن اللہ عز وجل حیي ستیر یحب الحیاء والستر فإذا اغتسل أحدکم فلیستتر (سنن أبو داوٴد کتاب الحمام، باب النہی عن التعري ص۵۵۷) ”فإذا اغتسل أحدکم“ أي: بحضرة الناس، ”فلیستتر“ علی الوجوب أو المراد علی العموم، فعلی ہذا إذا کان بحضرة الناس فعلی الوجوب وإذا کان في الخلوة فعلی الاستحباب وہو مذہب الأئمة بأنہ إذا اغتسل بحضرة الناس وجب علیہ ستر عورتہ فإن کان خالیاً جاز الغسل مکشوف العورة والتستر أفضل، ونقل عیاض جواز الاغتسال عریانا في الخلوة عند جماہیر العلماء لحدیث البخاري أن موسی اغتسل عریانا وأن أیوب کان یغتسل عریانا (بذل المجہود ۱۶: ۳۳۹ مطبوعہ دار الکتب العلمیة بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند