• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 53079

    عنوان: اگر بار بار پیشاب کے قطرے گرے اور طہارت کا موقع نہ ملے تو اس حالت میں نماز پڑھنے یا پڑھانے کی اجازت ہے یا نہیں؟

    سوال: مجھے بعد (ضرورت حاجت) پیشاب سے فارغ ہونے کے کچھ دیر بعد پیشاب کے قطرے گرنے کا مسئلہ بہت ستا رہا ہے ، میں حافظ ہوں اور انجینئر بھی ہوں۔ (۱) اگر بار بار پیشاب کے قطرے گرے اور طہارت کا موقع نہ ملے تو اس حالت میں نماز پڑھنے یا پڑھانے کی اجازت ہے یا نہیں؟ (۲) اگر پیشاب کا قطرہ نہ گرے مگر دل میں شک ہو کہ شاید پیشاب کا قطرہ گر ا ہوگااور طہارت کا موقع نہ ملے تو اس حالت میں نماز پڑھنے یا پڑھانے کی اجازت ہے یا نہیں؟ (۳) پیشاب کا قطرہ گرنے کے بعد کیا صرف عضوء کو دھو دینے سے پاک ہوجائے گا یا کپڑا (انڈروئیر) بھی دھونا ہوگا؟ اگر دھونا ہوگا تو اس کا طریقہ بتائیں۔ میں پہلے انڈوئیر کے اس حصے کو بھی دھویا کرتاتھاتین بار جس میں بار بار بڑی دشواری ہوتی تھی۔اس کے بعد ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ اگر قطرہ گرا ہے تو صرف عضوء پر پانی چھڑک نے سے پاک ہوجائے گا۔ (۴) اگر بھروسہ ہے کہ پیشاب کا قطرہ نہیں گرامگر غیر محسوس انداز میں گرگیا ہو جو مجھے پتا نہیں اورمیں نے نماز پڑھادی یا پڑھ لی تو میرے مقتدیوں کی نماز قبول ہوگی یا نہیں؟ (۵) مجھے تراویح پڑھنا بھی ہے ، میں کیا کروں؟ ایک شک یہ بھی ہے کہ گرنے والا قطرہ شاید پانی کا ہوتاہے جو عضوء میں رہ جاتاہے۔ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 53079

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 528-528/M=6/1436-U اگر کسی ایک نماز کا پورا وقت اس حالت میں گذرجائے کہ آپ کو برابر پیشاب کا قطرہ آتا رہے اور اتنی مہلت نہ مل سکے کہ وضو کرکے نماز پڑھ سکیں تو اس صورت میں آپ شرعاً معذور ہیں اور آپ پر معذور کے احکام جاری ہوں گے اور اگر ایسا نہیں ہے بلکہ اتنا وقت مل جاتا ہے کہ آپ وضو کرکے نماز وقت کے اندر پڑھ لیتے ہیں اور وہ حدث لاحق نہیں ہوتا تو اس صورت میں آپ پر شرعاً معذور نہیں ہیں اور سوال کے ظاہر سے ایسا ہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ شرعی معذور نہیں ہیں، لہٰذا اگر آپ شرعاً معذور نہیں ہیں تو ہربار قطرہ آنے سے آپ کا وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر ایسی حالت میں نماز کے درمیان میں پیش آئے اور قطرہ نکلنے کا یقین یا ظن غالب ہوجائے تو نماز بھی ٹوٹ جائے گی، اگر قدر ممنوعہ سے زائد نجاست عضو یا کپڑے میں لگ گئی ہے تو اس کا دھونا ضروری ہے اگر دونوں میں لگ گئی ہے تو محض عضو کے دھونے سے کپڑا پاک نہیں ہوگا اور اسی طرح صرف پانی چھڑک دینے سے نجاست دور نہیں ہوگی، اور محض قطرہ آنے کے شبہ سے کچھ نہیں ہوتا، اور قطرہ نکلنے کے بعد وضو کیے بغیر نہ اکیلے نماز پڑھ سکتے ہیں اور نہ امامت کرسکتے ہیں۔ شرط ثبوت العذر ابتداء أن یستوعب استمرارہ وقت الصلاة کاملا وہو الأظہر کالانقطاع لا یثبت ما لم یستوعب الوقت کلہ حتی لو سال دمہا في بعض وقت صلاة فتوضأت وصلت ثم خرج الوقت ودخل وقت صلاة أخری وانقطع دمہا فیہ أعادت تلک الصلاة لعدم الاستیعاب.وإن لم ینقطع في وقت الصلاة الثانیة حتی خرج لا تعیدہا لوجود استیعاب الوقت.وشرط بقائہ أن لا یمضي علیہ وقت فرض إلا والحدث الذي ابتلي بہ یوجد فیہ ہکذا في التبیین․ (الہندیة: ۱/۴۰-۴۱ ط: نورانی کتب خانہ پشاور)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند