عبادات
>>
طہارت
سوال نمبر: 51437
عنوان: گر میرے پیروں کے اوپر ٹخنوں کے اپلے حصے میں ناپاکی لگی ہو تو اسے جب دھوتاہوں تو وہ پانی اور جو پانی نیچے گرتاہے اس کے کچھ چھینٹے پیروں پر لگتے ہیں، میں پھر دھوتاہوں پھر وہی ہوتاہے ، ایسے میں ۳۰/۳۵ بار دھوتاہوں جس زمین پر پانی گرکر چھینٹے اٹھتے ہیں وہاں لوگوں کے جوتے اور چپل کے ساتھ آنا جانا ہے،میں کیا کروں؟
سوال: مجھے کچھ وقت سے پاکی صافی کے بارے میں شک رہتاہے، مہربانی کرکے جلدی جواب دیں۔
(۱) گر میرے پیروں کے اوپر ٹخنوں کے اپلے حصے میں ناپاکی لگی ہو تو اسے جب دھوتاہوں تو وہ پانی اور جو پانی نیچے گرتاہے اس کے کچھ چھینٹے پیروں پر لگتے ہیں، میں پھر دھوتاہوں پھر وہی ہوتاہے ، ایسے میں ۳۰/۳۵ بار دھوتاہوں جس زمین پر پانی گرکر چھینٹے اٹھتے ہیں وہاں لوگوں کے جوتے اور چپل کے ساتھ آنا جانا ہے،میں کیا کروں؟
(۲) راستے میں چلتے وقت پاک پانی ناپاک زمین پر گرجائے اور چھینٹے اڑے تو کیا وہ چھینٹے ناپاک ہیں یا نہیں؟
جواب نمبر: 5143701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 577-577/M=5/1435-U
ٹخنہ تو پیر کے بالکل نیچے کے حصہ میں ہوتا ہے اس کو دھونے میں اس قدر چھینٹے نہیں پڑتے کہ اسے بار بار دھونے کی نوبت آئے، یہ بے احتیاطی کی بات ہے اور تیس پینس بار دھونا فضول اور اسراف ہے، پانی بہت اوپر سے یا بہت زور سے نہ بہائیں اور ناپاک حصے کو ایک دو بار احتیاط سے دھولینا کافی ہے، بلاوجہ وسوسہ میں نہ پریں۔
(۲) برسات میں راستوں میں کیچڑ ہوجاتے ہیں ان سے احتراز مشکل ہوتا ہے، کیچڑ کے چھینٹے اگر راستہ چلتے وقت کپڑے پہ لگ جائیں تو وہ معاف ہیں، بشرطیکہ ناپاکی کا اثر ظاہر نہ ہو، اگر بارش کی وجہ سے کیچڑ نہیں ہے اور ناپاک زمین پر پانی گرکر اس کی ناپاکی پھیل گئی اور ناپاک چھینٹے اڑکر کپڑوں میں لگے تو اسے دھوکر پاک کرلینا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند