• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 47234

    عنوان: وضو میں گردن کا مسح كیا ہے؟

    سوال: حال ہی میں میں نے سناہے کہ وضو میں گردن کا مسح بدعت ہے ، قرآن میں سر کے مسح کے بارے میں لکھا ہے اور بخاری شریف کی حدیث صرف کان کے مسح کے بارے میں کہتی ہے ، گردن کے مسح کا جوابز کیا ہے ؟ یہ اہل حدیث والے کافی سوال پوچھتے ہیں۔ گردن کے مسح کے بارے میں حوالہ دے کر ہمارا تذبذب ختم کریں۔

    جواب نمبر: 47234

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1206-932/D=11/1434-U وضو میں سر کے ساتھ گردن کے بعض حصہ کا مسح کرلینا مستحب ہے، حنفیہ کا یہی مذہب ہے، اسے بدعت کہنا غلط ہے: عن موسی بن طلحة قال من مسح قفاہ مع رأسہ وقي من الغل (شرح إحیاء العلوم للزبیدي: ۲/۳۶۵) عن نافع عن ابن عمر أن النبي صلیا للہ علیہ وسلم قال من توضأ ومسح بیدیہ علی عنقہ وقي الغل یوم القیامة (التلخیص الحبیر: ۱/۳۴، إعلاء السنن: ۱/۱۲۰) اس کے علاوہ اور بھی روایات ہیں جن سے سر کے ساتھ گردن کے مسح کا استحباب ثابت ہوتا ہے، تفصیل کے لیے اعلاء السنن: ۱/۱۲۰ کا مطالعہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند