• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 47049

    عنوان: ریح کا خروج دباؤیا پھر محض اس مقام کا پھڑک سا جانا

    سوال: حضرات علماء کرام کیا فرماتے کہ جب پیٹ کے اندر گیس بنے آدمی مسجد میں نماز کے انتظار میں ہو خواہ نماز میں لیکن گیس کا دباؤبہت ہواورپیٹ کے اندر گیس کاایک گیند سا سرعت سے خروج کے مقام تک پہنچے اور بہت ہلکا بہت ہی خفیف سا محسوس ہو یا وہ مقام پھڑک ساجائے اور سوفیصد یقین بھی نہ کہ آیا خفیف سی لہر خارج ہوئی ہے یا وہ مقام ویسے ہی ریح کے اُس دباؤ کو روکنے کے باعث پھڑک سا گیاہے تو آیا وضو قائم رہے گا یا ٹوٹ جائیگا؟ اسطرح بے اطمینان یا شش وپنج کیفیت میں نمازادا کرنااور پھر بھی دل مطمئن نہ ہو کیا نماز ہوجائے گی یا محض شک و شبہ ہوگا؟۔امید ہے میں نے مسئلیکے متلق وضاحت کردی ہے تاہم یہ ایک عام سامسئلہ ہے یعنی ریح کا دباؤ خروج کی مقدار اس کا تعین یادباؤ کے باعث محض پھڑک ساجانا۔ براہ کرم اس اہم مسئلے پر رہنمائی فرمائیے دعاگو ہوں کہ اس خدمت خلق کے صلے میں آپ حضرات کو اللہ پاک دین و دنیا کی بھلائیاں عطاء فرمائے اور اپنا مقام ولایت دے آمین۔

    جواب نمبر: 47049

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1251-1197/N=10/1434 الاشباہ والنظائر لابن نجیم (ص ۴۳ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بریوت) میں ہے: وغالب الظن عندہم ملحق بالیقین وہو الذي یبتني علیہ الأحکام، یعرف ذلک من تصفح کلامہم في الأبواب، صرحوا في نواقض الوضوء بأن الغالب کالمتحقق، وصرحوا في الطلاق بأنہ إذا ظن الوقوع لم یقع وإذا غلب علی ظنہ وقع اھ․ اس لیے اگر آپ کو سوال میں مذکور صورت میں ریاح خارج ہونے کا سو فیصد یقین نہ ہو لیکن اس کا غالب گمان ہو، یعنی پچاس فیصد سے زیادہ دل اس کی گواہی دے کہ ریاح خارج ہوچکی ہے، صرف مقام استنجا میں حرکت نہیں ہے تو آپ ریاح کا خروج ہی مانیں اور وضو کرکے نماز پڑھیں، اور اگر ریاح خارج ہونے کا غالب گمان نہ ہو بلکہ ریاح خارج نہ ہونے کا غاب گمان یا یقین ہو یا دونوں باتیں برابر ہوں تو ایسے موقع پر ضو کرنے کی ضرورت نہیں، وضو باقی ہے، اسی حالت میں نماز پڑھ لیں، البتہ برابر کی صورت میں بہتر یہ ہے کہ وضو کرکے نماز پڑھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند