عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 47049
جواب نمبر: 47049
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1251-1197/N=10/1434 الاشباہ والنظائر لابن نجیم (ص ۴۳ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بریوت) میں ہے: وغالب الظن عندہم ملحق بالیقین وہو الذي یبتني علیہ الأحکام، یعرف ذلک من تصفح کلامہم في الأبواب، صرحوا في نواقض الوضوء بأن الغالب کالمتحقق، وصرحوا في الطلاق بأنہ إذا ظن الوقوع لم یقع وإذا غلب علی ظنہ وقع اھ․ اس لیے اگر آپ کو سوال میں مذکور صورت میں ریاح خارج ہونے کا سو فیصد یقین نہ ہو لیکن اس کا غالب گمان ہو، یعنی پچاس فیصد سے زیادہ دل اس کی گواہی دے کہ ریاح خارج ہوچکی ہے، صرف مقام استنجا میں حرکت نہیں ہے تو آپ ریاح کا خروج ہی مانیں اور وضو کرکے نماز پڑھیں، اور اگر ریاح خارج ہونے کا غالب گمان نہ ہو بلکہ ریاح خارج نہ ہونے کا غاب گمان یا یقین ہو یا دونوں باتیں برابر ہوں تو ایسے موقع پر ضو کرنے کی ضرورت نہیں، وضو باقی ہے، اسی حالت میں نماز پڑھ لیں، البتہ برابر کی صورت میں بہتر یہ ہے کہ وضو کرکے نماز پڑھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند