• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 42502

    عنوان: استنشاق كا مسئلہ

    سوال: میں ویب سائٹ دارالافتاء دیوبند کی کا مستقل قاری ہوں اور دینی مسائل میں رہنمائی کا طلب گار رہتاہوں۔ آج میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرنا چاہتاہوں جس کا سامنا کراچی کے لوگ کررہے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ مہلک پانی پیرا سائیٹس (جراثیم) جسے نیگلرییہ فلوری کے نام سے جانا جاتاہے، نلکی کے پانی سے حملہ آور ہورہا ہے اور تقریباً دس لوگوں کی جان جاچکی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ اس کا اثر ناک سے ہورہا ہے، اس لئے لوگوں کا اس سے متأثر ہونا زیادہ ممکن ہے چونکہ وہ وضو کرتے وقت ناک صاف کرتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا ہمناک میں پانی ڈالنے کے بجائے صرف ناک بھیگا سکتے ہیں ؟براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 42502

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1752-1115/L=1/1434 صرف ناک بھگونے سے استنشاق کی سنت ادا نہ ہوگی، سنت کی ادائیگی کے لیے ناک کے نرم حصے تک پانی پہنچانا ضروری ہے اگرچہ آہستہ پہنچایا جائے ، باقی یہ کہ اگر کسی جگہ ایسی صورت ہوجائے کہ ناک میں پانی ڈالنے سے جان کے خطرہ کا اندیشہ ہو تو عارضی طور پر جب تک پانی درست نہ ہوجائے وضو میں ناک میں پانی ڈالنا ترک کیا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند