• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 33332

    عنوان: اللہ علماء دیوبند پر اپنا کرم فرمائے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہیـ، اگر ٹوٹ جاتا ہے تو جیسے کہ ہم صحابی رضی اللہ عنہ کا قصہ پڑھتے ہیں جس میں لکھا ہے کہ ایک صحابی کو تیر لگا پھر بھی وہ نماز پڑھتے رہے۔

    سوال: اللہ علماء دیوبند پر اپنا کرم فرمائے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہیـ، اگر ٹوٹ جاتا ہے تو جیسے کہ ہم صحابی رضی اللہ عنہ کا قصہ پڑھتے ہیں جس میں لکھا ہے کہ ایک صحابی کو تیر لگا پھر بھی وہ نماز پڑھتے رہے۔ (۲) یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے وقت میں بھی ایسا ہوا تھا کہ وہ خون سے لتپت تھے اور نماز ادا کررہے تھے ۔اگر خون سے نماز نہ ہوتی تو ان صحابہ کے کردار کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ براہ کرم جواب دیجئے گا ۔

    جواب نمبر: 33332

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1199=1002-8/1432 جن صحابۂ کرام کا ذکر جسم سے خون نکلتے ہوئے نماز پڑھنے کا حدیث میں آیا ہے وہ حدیث صحیح نہیں ہے بلکہ ضعیف ہے، اس میں ایک راوی عقیل مجہول ہیں اور دوسرے راوی محمد بن اسحاق مختلف فیہ ہیں، دوسرا جواب یہ ہے کہ یہ ایک صحابی کا اپنا ذاتی فعل ہے (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خون نکلنے کی حالت میں نماز پڑھنے کا حکم نہیں دیا ہے) وہ اپنی سمجھ سے اس حالت میں نماز پڑھ رہے تھے، ممکن ہے ان کا یہی مذہب رہا ہو اور اس کے بارے میں اصل حکم ان کو نہ معلوم ہو، یا یہ کہ حکم معلوم ہو مگر نماز کی حالت میں اللہ سے مناجت کرنے کی لذت میں ایسا مستغرق تھے کہ ان کی توجہ اِدھر نہیں گئی۔ لہٰذا اس حدیث سے وضو کے نہ ٹوٹنے پر دلیل پکڑنا جائز نہ ہوگا۔ (بذل المجہود: ۱؍۱۲۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند