عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 33332
جواب نمبر: 33332
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1199=1002-8/1432 جن صحابۂ کرام کا ذکر جسم سے خون نکلتے ہوئے نماز پڑھنے کا حدیث میں آیا ہے وہ حدیث صحیح نہیں ہے بلکہ ضعیف ہے، اس میں ایک راوی عقیل مجہول ہیں اور دوسرے راوی محمد بن اسحاق مختلف فیہ ہیں، دوسرا جواب یہ ہے کہ یہ ایک صحابی کا اپنا ذاتی فعل ہے (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خون نکلنے کی حالت میں نماز پڑھنے کا حکم نہیں دیا ہے) وہ اپنی سمجھ سے اس حالت میں نماز پڑھ رہے تھے، ممکن ہے ان کا یہی مذہب رہا ہو اور اس کے بارے میں اصل حکم ان کو نہ معلوم ہو، یا یہ کہ حکم معلوم ہو مگر نماز کی حالت میں اللہ سے مناجت کرنے کی لذت میں ایسا مستغرق تھے کہ ان کی توجہ اِدھر نہیں گئی۔ لہٰذا اس حدیث سے وضو کے نہ ٹوٹنے پر دلیل پکڑنا جائز نہ ہوگا۔ (بذل المجہود: ۱؍۱۲۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند