عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 29375
جواب نمبر: 29375
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 296=176-3/1432
اگر خروجِ ریح اتنے تسلسل کے ساتھ ہو اور اتنا وقت نہیں ملتا کہ وضو کرکے وقتیہ نماز پڑھ سکے، تو ایسا شخص معذور کہلاتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ وہ شخص وضو کرکے نماز پڑھ لے، خواہ ریح کا خروج ہوتا رہے، اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا جب تک نماز کا وقت رہے گا وضو بھی باقی رہے گا، جب نماز کا وقت نکل جائے تو وہ دوسرے وقت کے لیے نیا وضو کرکے نماز ادا کرے، اگر خروج ریح کی مذکورہ صورت نہ ہو تو وہ شرعاً معذور نہ ہوگا، جب ریح خارج ہوگی وضو ٹوٹ جائے گا اور از سر نو وضو کرکے نماز پڑھنی ہوگی: ”وصاحب عذر من بہ انفلات ریح إن استوعب عذرہ تمام وقت صلاة مفروضة بأن لا یجد في جمیع وقتہا زمنًا یتوضأ ویصلي فیہ خالیًا عن الحدث ولو حکمًا، ․․․ وحکمہ الوضوء لکل فرض ثم یصلي فیہ فرضًا ونفلاً فإذا خرج الوقت بطل، أفاد أن الوضوء إنما یبطل بخروج الوقت فقط لا بدخولہ“ (درمع الرد زکریا: ۱/۵۰۴) مذکورہ حکم اس شخص کے لیے ہے جو از خود وضو کرلیتا ہو یا اس کو کوئی وضو کرانے والا موجود ہو، آپ نے اپنے کو نوے فیصد اپاہج اور ہاتھ پیر سے بالکل معذور لکھا ہے، آپ کیسے وضو کرتے ہیں؟ از خود یا کوئی دوسرا فرد وضو کرانے والا موجود ہے؟ آپ اس کی پہلے تفصیل لکھیں، پھر آپ کے بارے میں کوئی حکم لکھا جائے گا، مترجم قرآن جس میں تفسیر بھی ہو آپ اس میں تلاوت کریں، اس کو بلاوضو چھونے کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند