Q. میں جب سے دبئی آیا ہوں ایک مسئلہ پر بڑا فکر مند ہوں۔وہ یہ کہ جب بھی ہمارے آفس میں نماز کا اہتمام ہوتاہے تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک بڑی تعداد عرب لوگوں کی وضو کرنے میں پیروں کا وضو نہیں کرتے ہیں، اور جوتے کے تسمے کھول کر موزے (جو عام موزے ہم پہنتے ہیں) ان کا مسح کرلیتے ہیں۔اور جب ہمیں چپلوں سمیت باتھ روم میں آتا دیکھتے ہیں تو ناراض ہوتے ہیں۔ اور یہی اسرار کرتے ہیں کہ دین میں آسانی ہے ، لہذا باتھ روم میں گندگی ہونے کے بجائے ہماری طرح پیروں کا مسح کرلیا کرو۔ اب سوال یہ ہے کہ کیاایسے امام کے پیچھے ہماری نماز ہوجائے گی، جس نے اس طرح پیروں کا مسح کررکھا ہو؟ کیوں کہ یہاں پرزیادہ تر عرب لوگ ہی پیش امام بننا ترجیح کرتے ہیں۔ چونکہایسے لوگوں کے پیچھے جماعت میں شامل ہونے سے میرا دل مطمئن نہیں ہوتا ہے، لہذا میں تو اپنی نماز خودایک کونہ میں الگ کھڑا ہوکر کے پڑھ لیتا ہوں۔ واللہ اعلم۔اس طرح کرنے سے کہیں مجھ سے کوئی گناہ تو نہیں ہورہا ہے؟