• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 27659

    عنوان: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ جیسے میں عرب امارات میں ایک مسجد میں امامت کرتا ہوں یہاں عام طور پر مسجدوں میں یا گھروں میں باتھ روم بنواتے ہیں اس میں قبلہ کے رخ کا اہتمام بہت ہی کم کیا جاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ ہمارے روم میں جو باتھ روم ہے اس میں بھی یہی مسئلہ ہے کہ پیٹھ قبلہ کی طرف کرنی پڑتی ہے ۔میں نے ایک شیخ سے اس بارے میں بات کی تو وہ کہنے لگے کہ بھائی ہم بھی مسلمان ہیں قبلہ کے متعلق ہمیں بھی پتہ ہے لیکن پیٹھ کا قبلہ کی طرف ہونا مضائقہ نہیں چہرہ نہیں ہونا چاہیے، جب کہ میں نے بچپن میں اردو کی کتابوں میں پڑھا تھا کہ قبلہ کی طرف پیٹھ کرکے نہ بیٹھ، پاؤں بھی نہ پھیلا۔ اب میری مجبوری یہ ہے کہ میں اسی باتھ روم کو استعمال کررہا ہوں، حتی الامکان کوشش کرتا ہوں بچنے کی۔ مہربانی فرماکر وضاحت سے جواب دیں کہ کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ جیسے میں عرب امارات میں ایک مسجد میں امامت کرتا ہوں یہاں عام طور پر مسجدوں میں یا گھروں میں باتھ روم بنواتے ہیں اس میں قبلہ کے رخ کا اہتمام بہت ہی کم کیا جاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ ہمارے روم میں جو باتھ روم ہے اس میں بھی یہی مسئلہ ہے کہ پیٹھ قبلہ کی طرف کرنی پڑتی ہے ۔میں نے ایک شیخ سے اس بارے میں بات کی تو وہ کہنے لگے کہ بھائی ہم بھی مسلمان ہیں قبلہ کے متعلق ہمیں بھی پتہ ہے لیکن پیٹھ کا قبلہ کی طرف ہونا مضائقہ نہیں چہرہ نہیں ہونا چاہیے، جب کہ میں نے بچپن میں اردو کی کتابوں میں پڑھا تھا کہ قبلہ کی طرف پیٹھ کرکے نہ بیٹھ، پاؤں بھی نہ پھیلا۔ اب میری مجبوری یہ ہے کہ میں اسی باتھ روم کو استعمال کررہا ہوں، حتی الامکان کوشش کرتا ہوں بچنے کی۔ مہربانی فرماکر وضاحت سے جواب دیں کہ کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 27659

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2753=1133-12/1431

     

    آپ نے اردو کی کتابوں میں جو کچھ پڑھا وہی حدیث شریف سے بھی ثابت ہے، حتی المقدرت کوشش کیا کریں کہ پیٹھ بھی جہت قبلہ میں نہ ہو، اور سیٹ پر قدمچوں کا رخ ہی درست کرالیا جائے تو بہتر ہے، تاکہ چہرہ اور پیٹھ کرنے کی نوبت ہی نہ آیا کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند