• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 27507

    عنوان: ایک صبح میں آفس کے لیے لیٹ ہوگیااور جیسے ہی اٹھا ویسے ہی بنا نہائے میں آفس چلاگیا۔ مجھے ہلکا سا شک ہوا کہ رات کو احتلا م ہواہے مگر میں جب غسل خانہ جا کر چیک کیا تو کچھ لگا نہیں اور میں بے فکر ہوگیا۔ اس دن میں نے آفس میں عصر کی نماز کی امامت کی ۔ جب میں گھر گیاتو میں نے اپنے رات کے کپڑے دیکھے جس سے پتا چلا کہ واقعی احتلام ہوا تھا، مگر گہری نیند کی وجہ سے پتا نہیں چلا۔ براہ کرم، بتائیں کہ اس صورت میں مجھے کیا کرناچاہئے؟نماز تو دہرانی ہوگی ،مگر جن لوگوں نے میری امامت میں نمازاداکی تھی ، ان کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟اس بارے میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟میں بہت شرمند ہ ہوں۔ 

    سوال: ایک صبح میں آفس کے لیے لیٹ ہوگیااور جیسے ہی اٹھا ویسے ہی بنا نہائے میں آفس چلاگیا۔ مجھے ہلکا سا شک ہوا کہ رات کو احتلا م ہواہے مگر میں جب غسل خانہ جا کر چیک کیا تو کچھ لگا نہیں اور میں بے فکر ہوگیا۔ اس دن میں نے آفس میں عصر کی نماز کی امامت کی ۔ جب میں گھر گیاتو میں نے اپنے رات کے کپڑے دیکھے جس سے پتا چلا کہ واقعی احتلام ہوا تھا، مگر گہری نیند کی وجہ سے پتا نہیں چلا۔ براہ کرم، بتائیں کہ اس صورت میں مجھے کیا کرناچاہئے؟نماز تو دہرانی ہوگی ،مگر جن لوگوں نے میری امامت میں نمازاداکی تھی ، ان کی نماز کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟اس بارے میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟میں بہت شرمند ہ ہوں۔ 

    جواب نمبر: 27507

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1836=1367-12/1431

    مذکورہ صورت میں آپ کو نماز دہرانی ہوگئی، اور جن لوگوں کی آپ نے امامت کی ہے ان کو بتلانا ضروری ہوگا کہ وہ اپنی نماز دہرالیں، البتہ سبب کا ظاہر کرنا ضروری نہیں ہے، بس اتنا کہنا کافی ہے کہ کسی وجہ سے نماز صحیح نہیں ہوئی تھی آپ لوگ دہرالیں: وإذا ظہر حدث إمامہ بطلت فیلزم إعادتہا لتضمنہا صلاة الموٴتم صحة وفساداً․ کما یلزم الإمام إخبار القوم إذا أمہم وہو محدث أو جنب بالقدر الممکن․ (درمختار: ۲/۳۴۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند