• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 27081

    عنوان: میں مشترکہ فیملی میں رہتاہوں ، صبح سویرے نہانے میں عجب سا معلوم ہوتاہے کہ چونکہ گھر کے لوگوں کو اشارہ ملے گا کہ میں نے آج رات اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کی ہے اور اس سے پریشانی ہوگی۔ میں جاننا چاہوں گاکہ رات کو بیوی سے ہمبستری کرنے کے بعد کیا صبح کو نہانا ضروری ہے اگر فجر کی نماز کے لیے بہت کم وقت رہ جائے ؟کیا یہ ممکن ہے کہ عضو خاص کو دھولوں اور وضو کرکے فجر کی نماز پڑھ لوں؟ شرمیلاپن کی وجہ سے میں نہیں چاہتاہوں کہ گھر کے لوگوں کو ہماری کیفیت کے بارے میں جانکاری ہونیز میں فجر کی نمازبھی ترک کرنا نہیں چاہتاہوں؟ براہ کرم، اس بارے میں مشورہ دیں۔ 

    سوال: میں مشترکہ فیملی میں رہتاہوں ، صبح سویرے نہانے میں عجب سا معلوم ہوتاہے کہ چونکہ گھر کے لوگوں کو اشارہ ملے گا کہ میں نے آج رات اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کی ہے اور اس سے پریشانی ہوگی۔ میں جاننا چاہوں گاکہ رات کو بیوی سے ہمبستری کرنے کے بعد کیا صبح کو نہانا ضروری ہے اگر فجر کی نماز کے لیے بہت کم وقت رہ جائے ؟کیا یہ ممکن ہے کہ عضو خاص کو دھولوں اور وضو کرکے فجر کی نماز پڑھ لوں؟ شرمیلاپن کی وجہ سے میں نہیں چاہتاہوں کہ گھر کے لوگوں کو ہماری کیفیت کے بارے میں جانکاری ہونیز میں فجر کی نمازبھی ترک کرنا نہیں چاہتاہوں؟ براہ کرم، اس بارے میں مشورہ دیں۔ 

    جواب نمبر: 27081

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2625=1012-11/1431

    غسل واجب ہو تو عضو خاص دھولینا اوروضو کرلینا کافی نہیں، نماز درست نہ ہوگی، بلکہ سخت گناہ بلکہ اندیشہٴ کفر ہے، رہا معاملہ شرم کا وہ بے شک بہت مستحسن ہے، مگر اس میں غلو (کہ جس سے عبادت ضائع ہوجائے) بھی اختیار کرنا جائز نہیں، اور غسل کرنے میں اگر ایسا انداز اختیار کرلیا جائے کہ جس کی وجہ سے دیگر افرادِ خانہ کو اس کا احساس نہ ہوسکے تو اس ترکیب احسن سے دونوں کام ہوجائیں گے۔ اور غسل کے فرائض کی ادائیگی ذرا عجلت سے انجام دے لیں تو بسہولت یہ صورت ممکن ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند