عبادات
>>
طہارت
سوال نمبر: 26754
عنوان:
میرا مسئلہ یہ ہے کہ اچھی طرح پیشاب کرنے کے بعد بھی جب میں پانی سے استنجا کرتاہوں تو پھر پیشاب کے قطرے نکلنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے فوراً وضو کے بعدمیرے لیے نماز پڑھنا مشکل ہوجاتاہے، تو میں دوسرے کپڑے پہن کر تھوڑی چہل قدمی یا اٹھک بیٹھک وغیرہ کرتاہوں تو کہیں دس پندرہ منٹ جاکرتسلی ہوتی ہے کہ اب قطرے سکھ گئے ہوں گے ، مگر اس میں میری جماعت کی نماز فوت ہوجاتی ہے۔ اس طرح دکان میں ہونے کی صورت میں یا کپڑوں کی تبدیلی وغیرہ کرنا بھی مشکل ہے، نیز اگر کپڑوں پر نماز سے آدھا گھنٹہ پہلے قطر ے لگے اور آدھاگھنٹہ بعد یعنی نماز کے وقت تک وہ سکھ جائے تو کیا ایسے کپڑوں میں نماز ہوجائے گی؟اسی طرح بدن کا حال ہے کہ نماز سے آدھا گھنٹہ پہلے قطرے بدن کو لگے پھر نماز تک وہ سکھ جائے تو کیا ایسا بدن وضو سے پاک ہوجائے گا؟ میری پاکی کیا صورت ہے؟ جسمانی اور روحانی علاج بھی بتائیں۔
سوال: میرا مسئلہ یہ ہے کہ اچھی طرح پیشاب کرنے کے بعد بھی جب میں پانی سے استنجا کرتاہوں تو پھر پیشاب کے قطرے نکلنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے فوراً وضو کے بعدمیرے لیے نماز پڑھنا مشکل ہوجاتاہے، تو میں دوسرے کپڑے پہن کر تھوڑی چہل قدمی یا اٹھک بیٹھک وغیرہ کرتاہوں تو کہیں دس پندرہ منٹ جاکرتسلی ہوتی ہے کہ اب قطرے سکھ گئے ہوں گے ، مگر اس میں میری جماعت کی نماز فوت ہوجاتی ہے۔ اس طرح دکان میں ہونے کی صورت میں یا کپڑوں کی تبدیلی وغیرہ کرنا بھی مشکل ہے، نیز اگر کپڑوں پر نماز سے آدھا گھنٹہ پہلے قطر ے لگے اور آدھاگھنٹہ بعد یعنی نماز کے وقت تک وہ سکھ جائے تو کیا ایسے کپڑوں میں نماز ہوجائے گی؟اسی طرح بدن کا حال ہے کہ نماز سے آدھا گھنٹہ پہلے قطرے بدن کو لگے پھر نماز تک وہ سکھ جائے تو کیا ایسا بدن وضو سے پاک ہوجائے گا؟ میری پاکی کیا صورت ہے؟ جسمانی اور روحانی علاج بھی بتائیں۔
جواب نمبر: 2675401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1716=375-11/1431
کپڑے یا بدن پر پیشاب کے محض سوکھ جانے سے تو پاکی کا حکم نہیں ہوگا، البتہ ہتھیلی کی گہرائی کے بقدر پھیلاوٴ ہونے کی صورت معافی کا حکم ہے، یعنی اس قدر مقدار لگی رہنے کی صورت میں کسی مجبوری کی وجہ سے نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی۔ اور اگر اس سے زیادہ پھیلاوٴ ہے تو پھر دھونا ضروری ہے، پائجامہ کے صرف اتنے حصہ کو دھولیں اور بدن کو بھیگے رومال وغیرہ سے پوچھ لیں، تو بھی کافی ہے۔
آپ کے لیے بہتر یہی ہے کہ نماز سے اس قدر پہلے استنجے سے فارغ ہوجائیں کہ نماز کے وقت تک آپ کو تسلی ہوجائے اور اگر کسی وجہ سے جماعت کے کھڑے ہونے تک پاکی کا اطمینان نہ ہو تو جماعت ترک کردیں، لیکن جماعت کا ترک کرنا ظن غالب کی صورت میں درست ہوگا، قطرہ آنے کے محض شک شبہ یا وسوسہ کا اعتبار نہیں، نیز جماعت ترک کرنا اتفاقی واقعہ ہو اس کی عادت نہ بنائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند