• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 23938

    عنوان: میں سعودی عرب میں رہ رہا ہوں، اکثر لوگ صبح وضو کرتے ہیں اور پھر جوتے پر عام موزے پہنتے ہیں،پھر دن بھر وہ اس پر مسح کرتے ہیں،چونکہ میرے آفس میں کوئی متعین امام نہیں ہے اور مجھے ان کے پیچھے باجماعت نماز پڑھنی ہوتی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا میں ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتاہوں جو عام موزوں پر مسح کرتے ہوں؟ (۲) حنفی فقہ میں تحیة المسجد کا کیا مرتبہ ہے؟کیا جب بھی ہم مسجد میں داخل ہوں تو اس نمازکا پڑھنا ضروری ہے؟ براہ کرم، صحابہ کرام کے عمل کے حوالے سے اس کی وضاحت فرمائیں۔

    سوال: میں سعودی عرب میں رہ رہا ہوں، اکثر لوگ صبح وضو کرتے ہیں اور پھر جوتے پر عام موزے پہنتے ہیں،پھر دن بھر وہ اس پر مسح کرتے ہیں،چونکہ میرے آفس میں کوئی متعین امام نہیں ہے اور مجھے ان کے پیچھے باجماعت نماز پڑھنی ہوتی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا میں ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتاہوں جو عام موزوں پر مسح کرتے ہوں؟ (۲) حنفی فقہ میں تحیة المسجد کا کیا مرتبہ ہے؟کیا جب بھی ہم مسجد میں داخل ہوں تو اس نمازکا پڑھنا ضروری ہے؟ براہ کرم، صحابہ کرام کے عمل کے حوالے سے اس کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 23938

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1420=215tb-8/1431

    احناف کے نزدیک صرف خفین پر مسح کرنا جائز ہے، خفین ان موزوں کو کہتے ہیں چو چمڑے کے بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ مروجہ سوتی، نائیلون کے اور اونی موزے خفین نہیں کہلاتے ہیں، اس لیے احناف کے نزدیک عام موزوں پر مسح کرنا جائزنہیں۔ کسی نے اگر مسح کرلیا تو وہ مسح صحیح نہ ہوگا وہ باطل ہوجائے گا۔ اس حالت میں نماز بھی صحیح نہ ہوگی۔ جس امام کے بارے میں آپ کو یقینی معلوم ہے کہ وہ عام موزوں پر مسح کرتا ہے اور پھر امامت کرتا ہے تو اس کی اقتداء کرنے سے احتیاط کرنی چاہیے۔ 
    (۲) تحیة المسجد کا درجہ مستحب کا ہے، یعنی جی چاہے پڑھے یا نہ پڑھے اور ہرروز صرف ایک مرتبہ ہے پانچوں وقت تحیة المسجد پڑھنا ثابت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند