• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 22582

    عنوان: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں جب اذان کا وقت ہو کیا اس وقت ہم بیت الخلاء میں استنجاء وغیرہ کے لیے جاسکتے ہیں یا نہیں یا صرف مغرب کی اذان کے وقت نہیں جاسکتے یا جاسکتے ہیں؟کیا اذان کے وقت بیت الخلاء میں جانا مکروہ ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں جب اذان کا وقت ہو کیا اس وقت ہم بیت الخلاء میں استنجاء وغیرہ کے لیے جاسکتے ہیں یا نہیں یا صرف مغرب کی اذان کے وقت نہیں جاسکتے یا جاسکتے ہیں؟کیا اذان کے وقت بیت الخلاء میں جانا مکروہ ہے؟

    جواب نمبر: 22582

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):879=879-6/1431

    اذان کے وقت استنجاء وغیرہ کے لیے جاسکتے ہیں بالخصوص جب کہ تقاضا شدید ہو، البتہ بہتر یہ ہے کہ اذان کے وقت نہ جائیں اور خاموش ہوکر اذان سنیں اور اس کا جواب دیں کیوں کہ اذان درحقیقت نداء الٰہی ہے، اسکا ادب واحترام یہ ہے کہ آدمی جس کام میں مشغول ہے، یا جس کام کو کرنا چاہتا ہے اس کو موقوف کردے او راذان سن کر جواب دے، مغرب کی اذان کے بعد جماعت کھڑی ہونے میں وقفہ چونکہ بہت کم رہتا ہے، اس لیے مغرب سے پہلے ہی استنجاء وغیر سے فارغ ہوجانا چاہیے تاکہ جماعت فوت نہ ہو، لیکن اگر کسی کو عین اسی وقت استنجاء وغیرہ کی شدید ضرورت محسوس ہو تو وہ جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند