• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 19972

    عنوان:

    میرا سوال فتوی آئی ڈی 18932سے متعلق ہے۔ میں بہت بڑی مشکل میں پھنس گیا ہوں۔ آپ نے کہا ہے کہ سو کر اٹھنے پر ذکر پر رطوبت نکلی ہوئی دیکھنے پر غسل واجب ہے۔ ایسی صورت میں ان نمازوں کا کیا ہوگا جو میں کئی سالوں سے پڑھ رہا ہوں۔ ایک بات میں بتاتا ہوں کہ مجھے اس کا یقین ہوتا ہے کہ وہ منی نہیں ہے، کیوں کہ منی کی خاصیت اس رطوبت میں نہیں پائی جاتی۔ بعض مرتبہ اٹھنے کے بعد ذکر کو دبانے سے رطوبت باہر نکلتی ہے اور کبھی سو کر اٹھنے کے بعد چلنے سے، اس صورت میں کیا حکم ہے؟ کبھی سفر میں بھی ہوتا ہوں، ایسی صورت میں غسل کا کیا کروں؟ بیداری کی حالت میں شہوت کے غلبہ سے جو مذی نکلے کیا اس سے بھی غسل واجب ہوجاتا ہے؟ ایک اور سوال کہ کیا نماز میں غیر اختیاری شہوت کے غلبہ سے نماز پر کوئی فرق پڑتا ہے؟

    سوال:

    میرا سوال فتوی آئی ڈی 18932سے متعلق ہے۔ میں بہت بڑی مشکل میں پھنس گیا ہوں۔ آپ نے کہا ہے کہ سو کر اٹھنے پر ذکر پر رطوبت نکلی ہوئی دیکھنے پر غسل واجب ہے۔ ایسی صورت میں ان نمازوں کا کیا ہوگا جو میں کئی سالوں سے پڑھ رہا ہوں۔ ایک بات میں بتاتا ہوں کہ مجھے اس کا یقین ہوتا ہے کہ وہ منی نہیں ہے، کیوں کہ منی کی خاصیت اس رطوبت میں نہیں پائی جاتی۔ بعض مرتبہ اٹھنے کے بعد ذکر کو دبانے سے رطوبت باہر نکلتی ہے اور کبھی سو کر اٹھنے کے بعد چلنے سے، اس صورت میں کیا حکم ہے؟ کبھی سفر میں بھی ہوتا ہوں، ایسی صورت میں غسل کا کیا کروں؟ بیداری کی حالت میں شہوت کے غلبہ سے جو مذی نکلے کیا اس سے بھی غسل واجب ہوجاتا ہے؟ ایک اور سوال کہ کیا نماز میں غیر اختیاری شہوت کے غلبہ سے نماز پر کوئی فرق پڑتا ہے؟

    جواب نمبر: 19972

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 374=311-3/1431

     

    اگر آپ کا دل گواہی دیتا ہے کہ سوکر اٹھنے میں جو رطوبت نکلتی ہے اس میں شہوت نہیں ہوتی بلکہ بوجہ بیماری کے ہی وہ رطوبت خارج ہوتی ہے تو ایسی صورت میں اعادہ واجب نہ ہوگا۔

    (۲) سفر میں بھی وہی حکم ہے کہ جو حضر میں ہے اور غسل کرلینا بہرحال احوط ہے، یعنی اگرچہ یقین سوتے ہوئے بغیر شہوت کے رطوبت خارج ہونے کا ہو تب بھی غسل کرلینے میں احتیاط ہے۔

    (۳) مذی سے غسل واجب نہیں ہوتا۔

    (۴) اگر بغیر قصد اور بلا اختیار شہوت پیدا ہوگئی اور مذی نکلی تو نماز ٹوٹ گئی اگر منی بھی نکل گئی تو غسل بھی واجب ہوگیا اور نماز دونوں صورتوں میں واجب الاعادہ ہے، اگر مذی یا منی کا خروج نہیں ہوا تو نماز درست ہوگئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند