• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 18084

    عنوان:

    اگر کوئی بندہ ناخون تیس یا بیس دن تک نہیں کاٹتا تو کیا اس کا وضو اور نماز ہو جاتی ہے کیوں کہ ہمارے ایک مولوی صاحب کہتے ہیں کہ اگر ناخون زیادہ لمبے ہوں تو ناخون کے نیچے والی جگہ پانی نہیں پہنچتا جس سے وضو نہیں ہوتا ہے، کیوں کہ جتنا حصہ وضو میں دھونا فرض ہے اس کے اوپر ناخون آگئے اور نمازنہیں ہوگی۔ (۲)نماز کے اندر اگر سجدہ میں جاتے ہوئے سجدہ میں یا پھر سجدہ سے اٹھتے ہوئے ایک پاؤں بھی اٹھ جائے تو فوراً نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ یہ مسئلہ کس حد تک صحیح ہے؟ (۳)موجودہ حالت کے پیش نظر جہاد زیادہ ضروری ہے یا دعوت و تبلیغ؟ (۴)کیا گشت زیادہ ضروری ہے یا درس قرآن؟ (۵)ایک مولوی صاحب کہتے ہیں کہ تبلیغی بھائی اکثر ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو ہم علماء نے آٹھ سال لگا کر بھی نہیں پڑھی نہ ہی سنی ہوتی ہے۔ یہ بات کس حد تک صحیح ہے؟ کیوں کہ وہ کہتے ہیں کہ غیر عالم حدیث نہیں بیان کرسکتا۔ واضح کریں۔ (۶)کیا مخلوط پڑھائی جائز ہے یا ناجائز؟ کیوں کہ ...

    سوال:

    اگر کوئی بندہ ناخون تیس یا بیس دن تک نہیں کاٹتا تو کیا اس کا وضو اور نماز ہو جاتی ہے کیوں کہ ہمارے ایک مولوی صاحب کہتے ہیں کہ اگر ناخون زیادہ لمبے ہوں تو ناخون کے نیچے والی جگہ پانی نہیں پہنچتا جس سے وضو نہیں ہوتا ہے، کیوں کہ جتنا حصہ وضو میں دھونا فرض ہے اس کے اوپر ناخون آگئے اور نمازنہیں ہوگی۔ (۲)نماز کے اندر اگر سجدہ میں جاتے ہوئے سجدہ میں یا پھر سجدہ سے اٹھتے ہوئے ایک پاؤں بھی اٹھ جائے تو فوراً نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ یہ مسئلہ کس حد تک صحیح ہے؟ (۳)موجودہ حالت کے پیش نظر جہاد زیادہ ضروری ہے یا دعوت و تبلیغ؟ (۴)کیا گشت زیادہ ضروری ہے یا درس قرآن؟ (۵)ایک مولوی صاحب کہتے ہیں کہ تبلیغی بھائی اکثر ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو ہم علماء نے آٹھ سال لگا کر بھی نہیں پڑھی نہ ہی سنی ہوتی ہے۔ یہ بات کس حد تک صحیح ہے؟ کیوں کہ وہ کہتے ہیں کہ غیر عالم حدیث نہیں بیان کرسکتا۔ واضح کریں۔ (۶)کیا مخلوط پڑھائی جائز ہے یا ناجائز؟ کیوں کہ مفتی اعظم مفتی عبدالعزیز کا تازہ فتوی آیا ہے جو اکثر پاکستانی اخباروں میں بھی آیا ہے کہ اسکول، کالج وغیرہ جہاں کہیں بھی مخلوط پڑھائی ہوتی ہے یہ گناہ عظیم ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت سے مذاق ہے؟ دارالعلوم کا اس بارے میں کیا کہنا ہے؟ میں آپ کے جوابات کا بڑی بے چینی سے انتظار کررہاہوں۔ مہربانی فرماکر ان چھ سوالات کا تفصیلی جواب مرحمت فرمائیں۔ منجانب: آپ کا ایک تبلیغی شاگرد والسلام

    جواب نمبر: 18084

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 2092=1679-1/1431

     

    (۱) ناخن کے میل میں پانی فوراً پہنچ جاتا ہے، اور وضو بھی صحیح ہوجاتا ہے، ہاتھ دھوتے وقت احتیاط کے ساتھ ہاتھ دھوئے تاکہ ناخن کے نیچے پانی کے پہنچنے میں کوئی شک نہ رہ جائے جب وضو صحیح ہوجاتا ہے تو نماز بھی صحیح ہوجاتی ہے۔

    (۲) ایسا کرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی بلکہ نماز میں کراہت آجاتی ہے۔

    (۳) موجودہ حالت میں جہاد کے شرائط یہاں نہیں پائے جاتے اس لیے دعوت وتبلیغ میں لگ جانا چاہیے یہ بھی جہاد ہے۔

    (۴) گشت کے فضائل اور فوائد اور ہیں، درس قرآن کے اور۔ دونوں کا تقابل مناسب نہیں۔

    (۵) انہیں اس کا تجربہ ہوگا اس لیے ایسا کہہ رہے ہیں، غیرعالم کو بعینہ حدیث بیان کرنے سے احتیاط کرنی چاہیے، حضرت مولانا الیاس رحمہ اللہ جماعت کے ساتھیوں سے یوں فرمایا کرتے تھے کہ جب کوئی حدیث بیان کرو تو یوں کہو کہ ہم نے اپنے بزرگوں سے یوں سنا ہے۔ یہ نہ کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کیوں کہ غیرعالم کو یہ پتہ نہیں چلے گا کہ حدیث کا ٹکڑا کون سا ہے۔

    (۶) بالغ لڑکے اور بالغ لڑکیوں کی مخلوط پڑھائی میں بے پردگی ہوتی ہے ایک دوسرے کی نگاہ نامحرم پر پڑتی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ ناجائزہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند