عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 175516
جواب نمبر: 175516
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 475-59T/B=05/1441
بعض مرتبہ وسوسہ اور شک کی بنیاد پر انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ قطرہ نکل آیا، حالاں کہ قطرہ نہیں ہوتا؛ اس لئے اس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں، توجہ دینے سے وسوسہ کا مرض بڑھتا رہتا ہے پھر آدمی شک کا مریض ہو جاتا ہے جو انتہائی نقصان دہ ہے۔ اور اگر واقعتا قطرہ آتا ہے تو آپ قضائے حاجت سے فراغت کے بعد تھوڑی دیر ٹیشو پیپر کے ساتھ چلیں پھریں، دایاں پاوٴں بائیں پاوٴں پر رکھ کر دبائیں اور کھانسیں کھنکھاریں، اس تدبیر سے جو قطرے اندر ہوں گے وہ نکل آئیں گے، پھر اطمینان کے بعد پاکی حاصل کرکے وضو کریں اور نماز پڑھیں، قطرہ نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز کے اندر اگرقطرہ نکل آیا تو وضو اور نماز دونوں کا اعادہ کرنا ضروری ہے، اسی طرح اگر قطرہ انڈرویئر پر لگ جائے اور اس کا پھیلاوٴ ایک درھم کی مقدار سے تجاوز کر جائے تو اس جگہ کو پاک کرنا ضروری ہے، بغیر پاک کئے نماز درست نہیں ہوگی، ہاں! اگر ایک درھم کی مقدار سے کم ہو، پھر آپ نے دھوئے بغیر وضو کرکے نماز پڑھ لی تو نماز درست ہوگئی؛ لیکن اس صورت میں بھی اس جگہ کو پاک کر لینا ہی بہتر ہے، بقیہ اگر قطرہ سوکھ گیا ہو تو انڈرویئر بدل دیں یا آس پاس اتنی جگہ دھولیں کہ یقین ہوجائے کہ قطرہ والی جگہ بھی پاک ہوگئی۔ وعفا الشارع عن قدر درھم ․․․․․ وعرض مقعر الکفّ في رقیق من مغلّظة کعذرة الخ (الدر المختار، کتاب الطہارة ، باب الأنجاس: ۱/۵۲۱، ۵۲۲، زکریا دیوبند) کما ینقض لو حشا إحلیلہ بقطنة وابتل الطرف الظّاہر، وان ابتل الطرف الداخل لا ینقض (الدر، کتاب الطہارة: ۲۸۰، زکریا دیوبند) ۔
(۲) جو آپ نے سنا ہے کہ گھر کے اندر بیت الخلاء میں کسی بھی طرف رخ کر سکتے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے، گھروں کے اندر بھی بیت الخلاء میں قبلہ کی طرف رخ کرنا یا پیٹھ کرنا درست نہیں ہے۔ وعند أبي حنیفة یستوي الصّحراء والبنیان في حرمة الاستقبال والاستدبار، قال ابن الملک : لاستواء العلة فیہما وہو احترام القبلة ۔ (مرقاة المفاتیح، کتاب الطہارة ، باب آداب الخلاء ، ۲/۴۸، فیصل دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند