• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 175516

    عنوان: شک کی بنیاد پر لگے كہ قطرہ نكل آیا تو اس كا كیا حكم ہے؟

    سوال: (1) مجھے پیشاب کرنے کے بعد ایک خطرہ پیشاب کبھی فورا کبھی تھوڑی دیر بعد ٹپک جاتاہے جوکے انڈرویرمیں لگا رہتا ہے۔ایسا ہر بار پیشاب ہونے کے نہیں ہوتا مگر اکثر ہوتا ہے۔ وہ پھی کبھی ایک یا آدہ خطرہ ہوتا ہے۔سب سے پڑی میری پریشانی یہ ہے اس کا کپھی مجھے احساس ہوتا ہے اور کبھی میں محسوس نہیں کر پاتا کہ کب خطرہ ہوا ہے مگر یہ تو یقین ہے کہ یہ صرف پیشاپ کرنے کے بعد صرف ایک بار ہوتا ہے۔اور جو خطرہ انڈرویر میں لگتاہے وہ سوکھ بھی جاتا ہے جس کا پہچاننا میرے ل? مشکل ہوتا ہے۔جس وقت احساس ہوتا ہے تو میں انڈرویر بدل لیتا ہوں(استنجا کرکے) کپھی اسے دھولیا کرتا ہوں۔ میں یہ بھی کوشش کی کہ نمازکے اوقات کے آدہ گھنٹے سے پہلے استنجا کرکے پھر وضو کرنے سے پھلے پھر استنجا کرکے انڈرویر پدلنے کی مگر یہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب میں گھر میں رہتا ہوں۔اور ایک پریشانی یہ ہے ایسا کرنے کے ل?مجھے فجر کی نمازکے ل?ایک یا دیڑھ گھنٹہ پہلے اٹنھنا پڑھتا ہے جو میں نہیں کر پاتا۔کسی عالم نے کہا اگرصرف ایک خطرہ ہو اور وہ بھی انڈرویر میں ہی سوکھ جا? تو نماز ہوجاتی ہے۔ایسا ہے تو میرا سوال یہ ہے کہ کیامجھے کوئی احتیات برتنے کی یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں؟ کیا میں ایسے سارے نمزیں پڑھ سکتا ہوں؟ براہ کرم تفصیل سے جواپ دیں جو مجھے حضر میں اور سفر میں ادا کرنے میں آسان ہو۔ (2) میں ایک بڑے عالم سے سنا کے جو بیت الخلاء گھر کے اندر ہو اس میں کسی بھی طرف رخ کرکے استنجا کے ل? بیٹھ سکتے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟اگر ایسا ہے تو کیا لوگ یہ سوال نہیں کرینگے کہ یہی قائدہ نماز کے ل? کیوں لاگو نہیں ہوتا کہ پند کمرے میں کسی پھی رخ کرکے نماز پڑھ لے(جیسا کے کعپہ کے اندر ہے)۔خلاصہ کریں۔

    جواب نمبر: 175516

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 475-59T/B=05/1441

    بعض مرتبہ وسوسہ اور شک کی بنیاد پر انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ قطرہ نکل آیا، حالاں کہ قطرہ نہیں ہوتا؛ اس لئے اس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں، توجہ دینے سے وسوسہ کا مرض بڑھتا رہتا ہے پھر آدمی شک کا مریض ہو جاتا ہے جو انتہائی نقصان دہ ہے۔ اور اگر واقعتا قطرہ آتا ہے تو آپ قضائے حاجت سے فراغت کے بعد تھوڑی دیر ٹیشو پیپر کے ساتھ چلیں پھریں، دایاں پاوٴں بائیں پاوٴں پر رکھ کر دبائیں اور کھانسیں کھنکھاریں، اس تدبیر سے جو قطرے اندر ہوں گے وہ نکل آئیں گے، پھر اطمینان کے بعد پاکی حاصل کرکے وضو کریں اور نماز پڑھیں، قطرہ نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز کے اندر اگرقطرہ نکل آیا تو وضو اور نماز دونوں کا اعادہ کرنا ضروری ہے، اسی طرح اگر قطرہ انڈرویئر پر لگ جائے اور اس کا پھیلاوٴ ایک درھم کی مقدار سے تجاوز کر جائے تو اس جگہ کو پاک کرنا ضروری ہے، بغیر پاک کئے نماز درست نہیں ہوگی، ہاں! اگر ایک درھم کی مقدار سے کم ہو، پھر آپ نے دھوئے بغیر وضو کرکے نماز پڑھ لی تو نماز درست ہوگئی؛ لیکن اس صورت میں بھی اس جگہ کو پاک کر لینا ہی بہتر ہے، بقیہ اگر قطرہ سوکھ گیا ہو تو انڈرویئر بدل دیں یا آس پاس اتنی جگہ دھولیں کہ یقین ہوجائے کہ قطرہ والی جگہ بھی پاک ہوگئی۔ وعفا الشارع عن قدر درھم ․․․․․ وعرض مقعر الکفّ في رقیق من مغلّظة کعذرة الخ (الدر المختار، کتاب الطہارة ، باب الأنجاس: ۱/۵۲۱، ۵۲۲، زکریا دیوبند) کما ینقض لو حشا إحلیلہ بقطنة وابتل الطرف الظّاہر، وان ابتل الطرف الداخل لا ینقض (الدر، کتاب الطہارة: ۲۸۰، زکریا دیوبند) ۔

    (۲) جو آپ نے سنا ہے کہ گھر کے اندر بیت الخلاء میں کسی بھی طرف رخ کر سکتے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے، گھروں کے اندر بھی بیت الخلاء میں قبلہ کی طرف رخ کرنا یا پیٹھ کرنا درست نہیں ہے۔ وعند أبي حنیفة یستوي الصّحراء والبنیان في حرمة الاستقبال والاستدبار، قال ابن الملک : لاستواء العلة فیہما وہو احترام القبلة ۔ (مرقاة المفاتیح، کتاب الطہارة ، باب آداب الخلاء ، ۲/۴۸، فیصل دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند