• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 174633

    عنوان: فرض غسل میں ناك میں كہاں تك پانی پہنچایا جائے

    سوال: فرض غسل میں نرم ہڈی تک پانی پہنچانا فرض ہے یا سنت؟ دارالعلوم کے ایک فتوے میں لکھا ہے کہ راجح قول کے مطابق ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا راجح قول کے مطابق سنت ہے، اور دیگر دارالعلوم کے فتاوی میں فرض لکھا ہے، نیز دیگر کتب فقہ میں بھی فرض لکھا ہے، اسلئے تشویش ہوئی براہ کرم اس مسئلہ پر روشنی ڈالنے کی درخواست ہے ۔

    جواب نمبر: 174633

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 256-193/D=03/1441

    غسل میں ناک کے اندر یعنی نرم حصے تک جہاں گندگی رہتی ہے پانی پہونچانا فرض ہے، جن فتاوی میں فرض لکھا ہے وہی درست ہے اور جس میں سنت لکھا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔

    الاستنشاق اصطلاحاً: ایصال الماء الی المارن یعنی ناک کے اندر نرم ہڈی تک پانی پہونچانا۔ اور لغةً من النشق وہو جذب الماء ونحوہبریح الانف الی داخلہ(بحر) یعنی ناک کی اندرونی ہوا کے ذریعہ پانی کھنچنا باعتبار لغت کے نشق کا مفہوم ہے۔ حد الاستنشاق ان یصل الماء الی المارن کذا فی الخلاصة (عالمگیری: ۱/۵۷)

    قولہ المارن ما لان من الانف (قاموس) استنشاق کی حد یہ ہے کہ ناک کے نرم ہڈی تک پانی کا پہونچانا۔

    قال فی الدر: فرض الغسل غسل کل فمہ وانفہحتی ماتحت الدرن (الدر مع الرد: ۱/۲۸۵)

    غسل میں ناک کے اندر نرم حصہ تک جہاں گندگی رہتی ہے پانی پہونچانا فرض ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند