• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 173187

    عنوان: کیا سفیدی کا نکلنا نجاست غلیظہ میں آتاہے ؟

    سوال: کیا سفیدی کا نکلنا نجاست غلیظہ میں آتاہے ؟ (۲) پورے مہینے سفیدی نکلتی رہتی ہے، لیکن مہینے کے کچھ دنوں میں اتنا زیادہ ہوتاہے کہ ایک نماز پوری کرنے میں مشکل ہوجاتی ہے، کئی کئی مرتبہ ضو کرنا پڑتاہے، تو ایسے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ (۳) قرآن شریف پڑھتے وقت بار بار ڈسچارج ہوتاہے تو ایسے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

    جواب نمبر: 173187

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:40-122/L=3/1441

    (۱) جی ہاں!وہ نجاستِ غلیظہ میں آتا ہے۔ ومن وراء باطن الفرج فإنہ نجس قطعا ککل خارج من الباطن کالماء الخارج مع الولد أو قبیلہ. اہ (رد المحتار:۱/۵۱۵، ط:زکریا دیوبند)

    (۲)جن ایام میں سفیدی اس کثرت سے نکلتی رہتی ہے کہ نماز کے پورے وقت میں اتنا وقت آپ کو مل نہیں پاتا کہ آپ پاک ہونے کی حالت میں وضو کرکے نمازادا کرسکیں تو ایسی صورت میں آپ معذور شمار ہوں گی اور اسی حالت میں آپ کے لیے نمازادا کرنا تلاوت کرنا وغیرہ جائز ہوگا اور آپ کے حق میں اس سفیدی کا خروج ناقض نہ ہوگا ؛البتہ مہینے کے جن ایام میں اس کثرت سے رطوبت نہ نکلتی ہو ان ایام میں دورانِ نماز رطوبت کا نکلنا مفسدِ صلاة ہوگا ایسی صورت میں آپ نماز کی ادائیگی میں جلدی کریں اور لمبی سورتیں نہ پڑھیں، اسی طرح ان ایام میں بلا وضو قرآن کو چھونا جائز نہ ہوگا، زبانی تلاوت کرنا جائز ہوگا ؛البتہ اگر بار بار وضو کرنے میں دشواری ہوتی ہو تو یہ ترکیب کی جاسکتی ہے کہ قرآن کے اوراق کو لکڑی یا کسی اور پاک چیز سے الٹ لیا کریں۔ ”وحل قلبہ بعود“ (درمختار) وفی الشامی: أی تقلیب أوراق المصحف بعود ونحوہ لعدم صدق المس علیہ․ (شامی: ۳۱/۱6، ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند