عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 169581
جواب نمبر: 169581
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 701-610/D=08/1440
(۱، ۲) مذی نجاست غلیظہ ہے جس کے نکلنے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے اگر کپڑے یا بدن پر لگ جائے اور اس کا پھیلاوٴ ہتھیلی کی گہرائی کے اندر ہو تو وہ معاف ہے، یعنی ایسی حالت میں اگر نماز پڑھ لی تو نماز صحیح ہو جائے گی؛ البتہ اس کو دھو لینا بہتر ہے، اور اگر اس سے زیادہ مقدار میں لگی ہو تو اس کا دھونا ضروری ہے اس کے بغیر نماز صحیح نہیں ہوگی۔
اور اگر بحالت نماز قطر ے نکلنے کا وہم ہو تو اس کا اعتبار نہیں؛ ہاں اگر ظن غالب اور یقین ہو جائے تو نماز توڑ کر دیکھ لینا چاہئے اگر واقعی قطرے نکل گئے ہیں تو ازسر نو وضو کریں اور کپڑے و بدن کو پاک کرکے دوبارہ نماز پڑھیں اور اگر نہیں نکلے ہیں تو اب دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں صرف نماز لوٹالی جائے اور شک کی صورت میں نماز نہ توڑے، بعد میں دیکھ لیں جیسی صورت ہو اس کے مطابق عمل کریں۔
(۳) مذی گیلی ہو یا سوکھی دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔ منہا مایخرج من السبیلین من البول، والغائط ، والریح الخارجة من الدبر، والودي، والمذي، والمني الخ ۔ ہندیہ: ۱/۱۲، ط: دارالکتب العلمیہ بیروت ۔
الأول المغلظة وعفي منہا قدر الدرہم ․․․․․․ کل ما یخرج من بدن الإنسان مما یوجب خروجہ الوضوء أو الغسل فہو مغلظ کالغائط والبول والمني والمذی الخ ۔ ہندیہ: ۱/۵۱، ط: بیروت ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند