• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 169581

    عنوان: مذی نکلنے کے بعد سوکھ جائے تو اس كا كيا حکم ہے؟

    سوال: (۱) اگر استنجاء اور پاخانہ کے بعد یعنی فوراً بعد نہیں ،بلکہ فارغ ہونے کے بعد مذی کے قطرے نکلتے ہیں اور بعض دفعہ پتا بھی نہیں چلتا کہ قطرہ نکلا یا نہیں اور اس صورت میں شک وشبہ پیدا ہوتاہے تو اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟ اور کپڑوں کی پاکی کا کیا حکم ہے؟ (۲)ا ور بعض دفعہ کہیں بھی اور کبھی بھی مذی کا قطرہ نکل جاتاہے تو اس وقت میں پاکی کا کیا حکم ہے؟ (۳)اگر مذی نکلنے کے بعد سوکھ جائے تو اس وقت نماز اور کپڑوں کی پاکی کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 169581

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 701-610/D=08/1440

    (۱، ۲) مذی نجاست غلیظہ ہے جس کے نکلنے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے اگر کپڑے یا بدن پر لگ جائے اور اس کا پھیلاوٴ ہتھیلی کی گہرائی کے اندر ہو تو وہ معاف ہے، یعنی ایسی حالت میں اگر نماز پڑھ لی تو نماز صحیح ہو جائے گی؛ البتہ اس کو دھو لینا بہتر ہے، اور اگر اس سے زیادہ مقدار میں لگی ہو تو اس کا دھونا ضروری ہے اس کے بغیر نماز صحیح نہیں ہوگی۔

    اور اگر بحالت نماز قطر ے نکلنے کا وہم ہو تو اس کا اعتبار نہیں؛ ہاں اگر ظن غالب اور یقین ہو جائے تو نماز توڑ کر دیکھ لینا چاہئے اگر واقعی قطرے نکل گئے ہیں تو ازسر نو وضو کریں اور کپڑے و بدن کو پاک کرکے دوبارہ نماز پڑھیں اور اگر نہیں نکلے ہیں تو اب دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں صرف نماز لوٹالی جائے اور شک کی صورت میں نماز نہ توڑے، بعد میں دیکھ لیں جیسی صورت ہو اس کے مطابق عمل کریں۔

    (۳) مذی گیلی ہو یا سوکھی دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔ منہا مایخرج من السبیلین من البول، والغائط ، والریح الخارجة من الدبر، والودي، والمذي، والمني الخ ۔ ہندیہ: ۱/۱۲، ط: دارالکتب العلمیہ بیروت ۔

    الأول المغلظة وعفي منہا قدر الدرہم ․․․․․․ کل ما یخرج من بدن الإنسان مما یوجب خروجہ الوضوء أو الغسل فہو مغلظ کالغائط والبول والمني والمذی الخ ۔ ہندیہ: ۱/۵۱، ط: بیروت ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند