عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 167640
جواب نمبر: 167640
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 451-415/M=05/1440
صورت مسئولہ میں غسل واجب ہے۔ یہ امام ابوحنیفہ اور امام محمد رحمہما اللہ کا قول ہے اور اسی میں احتیاط ہے اور عضو سے نکلنے والا مذکورہ مادہ چاہے منی ہو یا مذی، بہرصورت وہ ناپاکی ہے، کپڑے میں جہاں لگ جائے اسے دھونا لازم ہے، تر ہونے کی صورت میں چھینٹے کافی نہیں۔ وفرض لرویة مستیقظ لم یتذکر الاحتلام بللاً ولو مذیا عند الطرفین (خلافاً لہ) ای لأبي یوسف، لہ أن الأصل براء ة الذمة فلا یجب إلا بیقین وہو القیاس، ولہما أن النائم غافل والمني قد یرق بالہواء فیصیر مثل المذي فیجب علیہ احتیاطاً (جمع الأنہر: ۱/۲۳) اور کبیری میں ہے: أما اذا لم یتذکر الاحتلام دتیقن أنہ منی أو شک ہو مني أو مذي (فکذلک) یجب علیہ الغسل فی ھاتین الحالتین أیضاً إجماعاً للاحتیاط (کبیری شرح منیہ، ص: ۴۲)۔ (فتاوی رحیمیہ: ۲/۳۲۶، ط: احسان دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند