• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 167640

    عنوان: اگر نیند کی حا لت میں لذت اور انتشار کے بغیر عضوِ تناسل سے مادہ نکلے تو اس كا كیا حكم ہے؟

    سوال: اگر نیند کی حا لت میں لذت اور انتشار کے بغیر عضوِ تناسل سے مادہ نکلے ،اور پھر اس مادہ کی وجہ سے جسم میں اُس جگہ(جہاں پر مادہ لگ گیا ہو) ٹھنڈک کا احساس ہونے کی وجہ سے آنکھ کھلے اور کوئی برا خواب بھی نہ آیا ہو۔ پوچھنا یہ تھا کہ اگر ایسا ہو تو کیا غسل فرض ہو جاتا ہے ؟ کیا یہ احتلام کی ہی کوئی شکل ہے یا یہ احتلام نہیں ہے ؟ یہ مادہ ناپاکی کی کونسی شکل(منی، مذی، ودی) ہے ؟ کیا ایسے کپڑے اگر ناپاکی میں شمار ہوتے ہیں تو کیا صرف پانی کے چھینٹوں سے پاک ہو جائیں گے ؟ اطمینان بخش جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 167640

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 451-415/M=05/1440

    صورت مسئولہ میں غسل واجب ہے۔ یہ امام ابوحنیفہ اور امام محمد رحمہما اللہ کا قول ہے اور اسی میں احتیاط ہے اور عضو سے نکلنے والا مذکورہ مادہ چاہے منی ہو یا مذی، بہرصورت وہ ناپاکی ہے، کپڑے میں جہاں لگ جائے اسے دھونا لازم ہے، تر ہونے کی صورت میں چھینٹے کافی نہیں۔ وفرض لرویة مستیقظ لم یتذکر الاحتلام بللاً ولو مذیا عند الطرفین (خلافاً لہ) ای لأبي یوسف، لہ أن الأصل براء ة الذمة فلا یجب إلا بیقین وہو القیاس، ولہما أن النائم غافل والمني قد یرق بالہواء فیصیر مثل المذي فیجب علیہ احتیاطاً (جمع الأنہر: ۱/۲۳) اور کبیری میں ہے: أما اذا لم یتذکر الاحتلام دتیقن أنہ منی أو شک ہو مني أو مذي (فکذلک) یجب علیہ الغسل فی ھاتین الحالتین أیضاً إجماعاً للاحتیاط (کبیری شرح منیہ، ص: ۴۲)۔ (فتاوی رحیمیہ: ۲/۳۲۶، ط: احسان دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند