عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 161021
جواب نمبر: 161021
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1056-103/TL=9/1439
پیشاب کے بعد دیر تک آپ کو قطرہ آتا رہتا ہے اور آپ کا یہ مرض شرعی مرض نہیں ہے بلکہ عارضی ہے اس کے ازالہ کے لیے چند تدابیر ہیں: اولاً آپ کسی ماہر حکیم سے علاج کرائیں، ثانیا: آپ نماز سے اتنی دیر پہلے استنجاء کریں جتنی دیر میں جماعت کے وقت تک قطرات بند ہوجائیں اور آپ سکون سے نماز ادا کرسکیں، ثالثا: آپ پیشاب کے بعد ڈھیلے، ٹیشوپیپر وغیرہ سوراخ پر رکھ لیں اور کچھ دیر رکھے رہیں تاکہ وہ قطرات کو جذب کرلیں، رابعا: آپ نیکر کا استعمال کریں اور بوقت صلاة اس کو نکال کر نماز ادا کریں بشرطیکہ دوسرے کپڑوں میں ناپاکی نہ لگی ہو، اگر یہ تمام تدابیر انسدادِ قطرات کے لیے موٴثر نہ ہوں تو پھر آپ کو چاہیے کہ پیشاب سے فراغت کے بعد سوراخ کے اندر کوئی نرم چیز مثلاً روئی وغیرہ رکھ لیں تاکہ قطرہ اس کے اندرونی حصہ سے نکل کر باہر نہ آئے اس لیے کہ جب تک پیشاب کا قطرہ باہر نہ آئے گا نقضِ وضو کا حکم عائد نہ ہوگا، واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت تک ہے جب کہ روئی کے بیرونی حصہ پر تری کا اثر ظاہر نہ ہوا ہو، ظہور کی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا اور جہاں تک نماز میں وساوسِ قطرات کا مسئلہ ہے تو اس سے نماز کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، بشرطیکہ پیشاب کے قطرات کا خروج نہ ہوا ہو شک کی صورت میں آپ نماز جاری رکھیں اور نماز مکمل ہوجانے کے بعد استنجاء خانہ یا بیت الخلاء جاکر معاینہ کرلیں اگر پیشاب کا خروج ہوچکا ہو تو نماز کا اعادہ کرلیں واضح رہے کہ جب تک پیشاب کے آنے کا اندیشہ ہو پانی کا استعمال ہرگز نہ کریں ورنہ اس سے کپڑا مزید ناپاک ہوجائے گا کما ینقض لو حشا إحلیلہ بقطنة وابتل الطرف الظاہر وإن ابتل الطرف الدخل لا ینقض (درمختار مع شامي: ۱/۲۸۰، ط: زکریا دیوبند) قلت: ومن کان بطیء الاستبراء فلیفتل نحو ورقة مثل الشعیرة ویحتشی بہا فی الإحلیل فإنہا تتشرب ما بقی من أثر الرطوبة التی یخاف خروجہا، إلی قولہ وقد جرب ذلک فوجد أنفع من ربط المحل لکن الربط أولی إذا کان صائما لئلا یفسد صومہ علی قول الإمام الشافعی․ (رد المحتار: ۱/۴۸۲، ۴۸۵، ط: زکریا دیوبند)
وکذا ورقة الکتابة لصقالتہ وتقومہ، ولہ احترام أیضا لکونہ آلة لکتابة العلم، ولذا عللہ فی التتارخانیة بأن تعظیمہ من أدب الدین -إلی- ومفادہ الحرمة بالمکتوب مطلقا، وإذا کانت العلة فی الأبیض کونہ آلة للکتابة کما ذکرناہ یؤخذ منہا عدم الکراہة فیما لا یصلح لہا إذا کان قالعا للنجاسة غیر متقوم کما قدمناہ․ (رد المحتار: ۱/۵۵۲، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند